اردوغان کو انتخابات کے دوسرے راؤنڈ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
اردوغان کو انتخابات کے دوسرے راؤنڈ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
پیر 15 مئی 2023 5:57
اب تک کے غیرحتمی نتائج کے مطابق اردوغان کو 49.6 فیصد ووٹ ملے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
ترکیہ پر 20 برس سے زیادہ عرصے تک مضبوط گرفت کے ساتھ حکمرانی کرنے والے صدر رجب طیب اردوغان کو اتوار کو سخت انتخابی مقابلے کا سامنا رہا۔
عرب نیوز کے مطابق اب حتمی ووٹنگ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ رجب طیب اردوغان اپنے بڑے سیاسی حریف کمال قلیچ داراوغلو کے خلاف فتح پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں یا انہیں الیکشن کے دوسرے مرحلے میں جانا ہے۔
انتخابات کے حتمی نتائج اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا کہ ترکیہ وہ اردوغان کے کنٹرول میں رہتا ہے یا ان کے نمایاں حریف اور حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ داراوغلو کے وعدے کے مطابق ایک بار پھر زیادہ جمہوری راستہ شروع کرتا ہے۔
پیر کی صبح انقرہ میں اپنی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ ’ہمیں ابھی تک نہیں معلوم کہ انتخابات پہلے مرحلے میں ختم ہوئے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ رن آف کے بغیر جیتنے کی توقع رکھتے ہیں لیکن ’اگر ہماری قوم نے دوسرے راؤنڈ کا انتخاب کیا ہے تو یہ بھی خوش آئند ہے۔‘
ترکیہ کے انتخابات زیادہ تر ملکی مسائل جیسے کہ معیشت، شہری حقوق اور فروری میں آنے والے زلزلے پر مرکوز تھے جس میں 50 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب مغربی ممالک اور غیرملکی سرمایہ کار بھی اردوغان کی معیشت کے حوالے سے غیرمستحکم پالیسیوں اور ترکیہ کو بین الاقوامی مذاکرات کی میز پر مرکزی حیثیت دلانے کی کوششوں کے پیش نظر اس الیکشن کے نتائج کا انتظار کر رہے تھے۔
ترکیہ کے صدارتی انتخابات کی غیرسرکاری گنتی تقریباً مکمل ہونے کے بعد طیب اردوغان کے لیے ووٹروں کی حمایت دوبارہ انتخاب جیتنے کے لیے درکار اکثریت سے کم ہو گئی تھی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اردوغان کو 49.6 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف کمال قلیچ داراوغلو نے 44.7 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
اگر کوئی بھی امیدوار نصف سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے تو ان کے درمیان 28 مئی کو پھر مقابلہ ہو گا۔
ترکیہ کی الیکشن اتھارٹی سپریم الیکٹورل بورڈ نے کہا ہے کہ وہ مسابقتی سیاسی جماعتوں کو ’فوری طور پر‘ نتائج فراہم کر رہا ہے اور وہ گنتی مکمل ہونے اور اسے حتمی شکل دینے کے بعد نتائج کا اعلان کرے گا۔
سپریم الیکٹورل بورڈ کے مطابق بیرون ملک مقیم 34 لاکھ اہل ووٹروں کے زیادہ تر ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے، اس لیے بورڈ نے ابھی تک رن آف الیکشن کی یقین دہانی نہیں کرائی۔