Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکیہ میں انتخابات، ابتدائی نتائج میں صدر اردوغان کو برتری

ابتدائی نتائج ترکیہ کے شمالی اور مشرقی علاقوں سے حاصل ہوئے ہیں جہاں طیب اردوغان کے حامیوں کی تعداد زیادہ سمجھی جاتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ میں ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق رجب طیب اردوغان کو اپنے حریف کمال قلیچ‌ داراوغلو پر برتری حاصل ہے۔ تاہم حتمی نتائج آنے کے بعد صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 34.4 فیصد ووٹوں کی گنتی ہو چکی ہے اور رجب طیب اردوغان نے اب تک 53.2 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ ان کے حریف کو 40.9 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
یہ ابتدائی نتائج ترکیہ کے شمالی اور مشرقی علاقوں سے حاصل ہوئے ہیں جہاں رجب طیب اردوغان کے حامیوں کی تعداد زیادہ سمجھی جاتی ہے۔
کمال قلیچ‌ داراوغلو کی جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے اندازے کے مطابق مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
’ہمارے ڈیٹا کے مطابق ہم ایک مثبت تصویر دیکھ رہے ہیں۔ ہم اس وقت نتائج کا اعلان کرنا شروع کریں گے جب ووٹوں کی گنتی ایک مناسب لیول پر پہنچے گی۔‘
استنبول میں اپوزیشن کے میئر اکرم اماماوغلو، جو کمال قلیچ‌ داراوغلو کی جیت کی صورت میں بطور نائب صدر نامزد ہو سکتے ہیں، کا کہنا ہے کہ لوگ سرکاری میڈیا انادولو کے نتائج پر یقین نہ کریں۔ ’ہم انادولو پر یقین نہیں کرتے۔‘
رجب طیب اردوغان کو اس سے قبل اتنی توانا اور متحد اپوزیشن کا سامنا نہیں رہا جو اس وقت ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم کمال قلیچداراوغلو کی قیادت میں چھ جماعتوں کے اتحاد کی صورت میں ان کے مدمقابل ہے۔
رجب طیب اردوغان 21 برسوں سے اپنے مخالفوں کو تقسیم کر کے ایک کے بعد ایک الیکشن جیتتے آئے ہیں، تاہم ان کی اسلامی بنیاد رکھنے والی جماعت کو ان کے دوسرے دور حکمرانی کے عشرے کے دوران ملک کی بدحال معیشت اور شہریوں آزادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے عوامی غیظ و غضب کا سامنا ہے۔

اپوزیشن کی چھ جماعتوں نے ہاتھ ملا لیے ہیں کیونکہ ان کا واحد مقصد اردوغان کو اقتدار سے روانہ کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اپوزیشن کی چھ جماعتوں نے اپنے سیاسی اور ثقافتی اختلافات کو سامنے رکھتے ہوئے ہاتھ ملا لیے کیونکہ ان کا واحد مقصد اردوغان کو اقتدار سے روانہ کرنا ہے۔
اعدادوشمار ترک صدر کے حق میں نہیں اور زیادہ تر پولز میں وہ اپنے سیکولر حریف سے چند پوائنٹس پیچھے رہے ہیں۔
کمال قلیچداراوغلو اب شدت سے 50 فیصد کی حد کو توڑنے اور 28 مئی کے رن آف سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو اردوغان کو دوبارہ منظم ہونے اور بحث کو دوبارہ ترتیب دینے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔

شیئر: