Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ سعودی عرب کا سیاحت کا شعبہ تیزی سے بحال ہو رہا ہے‘

2022 کی چوتھی سہ ماہی میں چھ ملین وزیٹرز مملکت آئے ( فوٹو :عرب نیوز)
پروفیشنل سروسز نیٹ ورک فرم پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ کے مطابق بلند افراط زر، جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور بڑھتی ہوئی شرح سود کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے درمیان سعودی عرب کا سیاحت کا شعبہ تیزی سے بحال ہو رہا ہے۔
پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ’ 2022 کی چوتھی سہ ماہی میں تقریباً چھ ملین وزیٹرز مملکت آئے جو 2019 کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ’ ریگولیٹری اصلاحات اور ریاض سیزن فیسٹیول جیسے پرکشش مقامات کی ترقی مملکت میں سیاحت کے شعبے کو آگے بڑھا رہی ہے جس کا ٹارگٹ رواں سال 25 ملین سیاحوں کی آمد ہے جو 2019 کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے‘۔
سعودی عرب کی قومی سیاحت کی حکمت عملی کا مقصد 2030 تک 100 ملین وزیٹرز کو راغب کرنے کے ساتھ مملکت کی مجموعی گھریلو پیداوار میں اس شعبے کے تعاون کو 10 فیصد سے زیادہ کرنا ہے۔
اس حکمت عملی کے تحت مملکت میں اضافی ایک ملین ملازمتیں پیدا کرنے پر بھی نظر رکھی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ’ سعودی عرب کا وژن 2030 مملکت کی معیشت کی تشکیل کے لیے ایک طاقتور فریم ورک فراہم کر رہا ہے‘۔
پی ڈبلیو سی مڈل ایسٹ کے ڈپٹی کنٹری لیڈر فیصل السراج نے کہا کہ ’ سعودی عرب کی معیشت نے وژن 2030 کے آغاز کے بعد سے زبردست ترقی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مملکت کی  تنوع پر بڑھتی ہوئی توجہ نے ملک کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی استحکام کے ایجنڈے کو بڑے پیمانے پر آگے بڑھا سکے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہمیں امید ہے کہ مملکت کا مستقبل وژن 2030 سے آگے بڑھے گا اور اختراعی حل کے ذریعے رہنمائی کرتا رہے گا‘۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ سعودی عرب پہلے ہی وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر چکا ہے جیسے کہ خواتین کی افرادی قوت کی شرکت 36 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ 2030 کے 30 فیصد ہدف سے پہلے ہی ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق اقتصادی تنوع کے منصوبوں کی ادائیگی ہو رہی ہے، غیر تیل کی معیشت کا حصہ 59 فیصد ہے، 2022 میں غیر تیل کی جی ڈی پی اصل شرائط میں 15 فیصد زیادہ ہے اور پیشگی نقطہ نظر کی بنیاد کے مقابلے میں برائے نام 28 فیصد ہے‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’خلیج تعاون کونسل میں شامل ممالک عالمی سطح پر بحالی سے کسی حد تک غیر محفوظ ہیں جس کی تائید تیل کی قیمتوں، خودمختار اور کارپوریٹ بیلنس شیٹس سے ہوتی ہے‘۔

شیئر: