مشرق وسطی میں سیاحتی شعبہ کورونا وبا سے پہلے کی سطح پر پہنچ جائے گا
مشرق وسطی میں سیاحتی شعبہ کورونا وبا سے پہلے کی سطح پر پہنچ جائے گا
بدھ 18 جنوری 2023 22:58
بیشتر ممالک نے کورونا سے متعلق پابندیوں میں نرمی شروع کی ہے( فوٹو عرب نیوز)
اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن (یو این ڈبلیو ٹی او) کے مطابق مشرق وسطیٰ کے خطے نے 2022 میں بین الاقوامی آمد میں دنیا کے سب سے زیادہ اضافے کا مشاہدہ کیا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سیاحت کا شعبہ اس سال کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح پر واپسی کے راستے پر ہے۔
یو این ڈبلیو ٹی او کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطی میں بین الاقوامی آمد پچھلے سال کورونا کی وبا سے پہلے 83 فیصد جب کہ یورپ میں 80 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایشیا اور بحر الکاہل 2022 میں کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح کے صرف 23 فیصد تک پہنچ گئے ہیں کیونکہ چین سمیت خطے کے بیشتر ممالک نے حالیہ مہینوں میں کورونا سے متعلق پابندیوں میں نرمی شروع کی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ 2022 میں 900 ملین سے زیادہ سیاحوں نے بین الاقوامی سفر کیا جو 2021 کے مقابلے میں سیاحوں کی تعداد دگنی ہے۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے مطابق 2023 میں بین الاقوامی سیاحوں کی آمد کورونا سے پہلے کی سطح کے 80 سے 95 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
یو این ڈبلیو ٹی او نے مزید کہا کہ اس متوقع بحالی کا انحصار مختلف عوامل پر ہو گا جن میں عالمی اقتصادی سست روی کی حد اور یوکرائن تنازع شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل زوراب پولولیکاشویلی نے کہا ہے کہ ’اقتصادی صورتحال اور مسلسل جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال سمیت متنوع چیلنجوں کے باوجود عالمی تنظیم اس شعبے کے لیے ایک مضبوط سال کی توقع رکھتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشی عوامل متاثر ہو سکتے ہیں کہ لوگ 2023 میں کیسے سفر کریں گے اور یواین ڈبلیو ٹی او کرتی ہے کہ ڈومیسٹک اورعلاقائی سفر کی مانگ مضبوط رہے گی اور اس شعبے کی وسیع تر بحالی میں مدد ملے گی‘۔
واضح رہے کہ جنوری کے وسط تک کم از کم 32 ممالک نے چینی مسافروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور یہ عنصر 2023 میں ایشیا پیسیفک خطے کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 93 فیصد مسافر 2023 کی تعطیلات میں سفر کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس میں تقریباً ایک چوتھائی کی منصوبہ بندی لگژری رہائش میں رہنے کی ہے۔