فوجی تنصیبات پر حملے: ’گناہ گاروں کو چھوڑیں گے نہیں‘
فوجی تنصیبات پر حملے: ’گناہ گاروں کو چھوڑیں گے نہیں‘
منگل 16 مئی 2023 17:34
فورم نے سیاسی اختلافات کو جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا (فوٹو: وزیراعظم آفس)
وزیراعظم شہباز شریف نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘
منگل کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’تحقیقات کے دوران کسی بے گناہ کو تنگ نہیں کریں گے اور کسی گناہ گار کو چھوڑا نہیں جائے گا۔‘
’9 مئی کے واقعات سے ہمارے سر شرم سے جُھک گئے ہیں، ان واقعات کے ذمہ داروں کو ہر صورت کٹہرے میں لانا ہوگا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ ’میں نے پرتشدد واقعات کے بعد 72 گھنٹوں میں ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا تھا۔‘
9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا: قومی سلامتی کمیٹی
وزیراعظم آفس کے مطابق اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان، وفاقی وزرا اور دیگر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ ’ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
اجلاس نے 9 مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یک جہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔
شرکا نے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لیے جلاﺅ گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت مذمت کی۔
شرکا نے عزم کا اعادہ کیا کہ ’فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حُرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔‘
اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اُکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔
فورم نے واضح کیا کہ ’کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔‘
اجلاس کے شرکا نے شہدا اور اُن کے اہل خانہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کی سختی سے نفاذ اور قواعد پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کیے جانے والے پروپیگنڈا کا تدارک کیا جاسکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔
اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو سٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔
فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ ’ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔‘
اجلاس نے 9 مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یک جہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔
شرکا نے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لیے جلاﺅ گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت مذمت کی۔
شرکا نے عزم کا اعادہ کیا کہ ’فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حُرمت ووقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔‘
اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اُکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔
فورم نے واضح کیا کہ ’کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔‘
اجلاس کے شرکا نے شہدا اور اُن کے اہل خانہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کی سختی سے نفاذ اور قواعد پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
’اس کا مقصد یہ ہے کہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کیے جانے والے پروپیگنڈا کا تدارک کیا جاسکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔‘
اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو سٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔
فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات پر بریفنگ دی۔
اس سے قبل پیر کو پاکستان کی سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ’آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔‘
کانفرنس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے ایک زبردست ردعمل کی طرف اکسایا جا سکے۔‘
آئی ایس آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’فورم نے فوجی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک اور اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔‘
’کمانڈروں نے ان افسوس ناک اور ناقابل قبول واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے دکھ اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’کانفرنس میں گذشتہ دنوں کے دوران امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا جسے ایک سیاسی جماعت کی قیادت نے محض اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کیا۔‘
’فورم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ کسی بھی حلقے کی جانب سے قیامِ امن و امان کے لیے رکاوٹ ڈالنے والوں سےآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘