’کونسل کے قواعد پر نظر ڈالیں‘، روسی تیل کی خریداری پر انڈیا کا یورپی یونین کو جواب
انڈین وزیر خارجہ برسلز کے دورے پر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روسی تیل کی خریداری پر پابندی کے حوالے سے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ان کو کونسل کے قواعد و ضوابط پر نظر ڈالنی چاہیے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے مشورہ دیتے کہا ہے کہ ’یورپی یونین کے قواعد و ضوابط پر نظر ڈالیے۔ روسی خام تیل تیسرے ملک میں کافی حد تک تبدیل کر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کو روسی تیل نہیں سمجھا جاتا۔ میں آپ سے کونسل کے ضابطے 833/2014 کو دیکھنے کی گزارش کرتا ہوں۔‘
انڈین وزیر خارجہ کا یہ بیان یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ایک انٹرویو کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین ان انڈین پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے خلاف اقدامات اٹھائے گا جن میں روسی تیل استعمال ہو رہا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا یورپی یونین کو روس اور انڈیا کے درمیان تیل کی تجارت پر اعتراض نہیں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ یورپی یونین انڈیا سے آنے والی ان مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرے جس میں روسی تیل استعمال کیا گیا ہو۔
ایس جے شنکر پیر کو بنگلہ دیش، سویڈن اور بیلجیئم کے دورے کے بعد برسلز پہنچے تھے۔
اس سے قبل انہوں نے روس سے درآمدات کا دفاع کرتے ہوئے مغرب پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین میں حملے کے پیش نظر روس کے ساتھ تجارت کم کرنے کے لیے نئی دہلی پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیسے یورپ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے لیے مرضی کا انتخابات کر سکتا ہے اور انڈیا کو کچھ اور کہنے کو کہتا ہے۔
دسمبر میں جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران انڈین وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یورپی ممالک کے مقابلے میں روس کے ساتھ نئی دہلی کی تجارت 12 سے 13 بلین ڈالر کی کم سطح پر ہے۔