ٹیکس فراڈ کیس، 4.6 ارب درہم اور 5 فیصد منافع جمع کرانے کا حکم
دبئی کی عدالت نے پانچ سال سے جاری کیس میں سنجے شاہ اور ان کے ساتھیوں کو ٹیکس فراڈ میں ملوث قرار دیا ہے۔ (فوٹو الامارات الیوم)
دبئی کی عدالت نے برطانوی شہری سنجے شاہ اور ان کے متعدد پارٹنرز کو ٹیکس فراڈ پر 4.6 ارب درہم اور 5 فیصد منافع کی رقم جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
دبئی کی عدالت نے پانچ سال سے جاری کیس میں سنجے شاہ اور ان کے ساتھیوں کو ڈنمارک کے ذریعے سب سے بڑے ٹیکس فراڈ میں ملوث قرار دیا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق ڈنمارک کے محکمہ ٹیکس و کسٹم نے اگست 2018 میں سنجے شاہ اور اس کے پارٹنرز کے خلاف کیس دائر کیا تھا جس میں 90 لاکھ سے زیادہ دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے تھے۔
دھوکہ دہی کے کیس میں مبینہ ماسٹر مائنڈ سنجے شاہ تھا۔ اس نے ڈنمارک کی 126 کمپنیوں میں اپنے اور پارٹنرز کے شیئرز کے حوالے سے جعلی کاغذات پیش کیے تھے۔ 2012 اور 2015 کے دوران ڈنمارک محکمہ ٹیکس سے ایسے ٹیکس واپس کرنے کا مطالبہ کیا جن کا وہ مستحق نہیں تھا۔
اس سے قبل دبئی میں ستمبر 2022 کے دوران اپیل کورٹ نے سنجے شاہ اور اس کے پارٹنرز کے خلاف ٹیکس دھوکہ دہی کا فیصلہ سنایا تھا۔ برطانوی سرمایہ کار اور اس کے پارٹنرز کو حکم دیا گیا تھا کہ 4 ارب 643 ملین درہم پانچ فیصد منافع کے ساتھ ڈنمارک محکمہ ٹیکس کو واپس کرے۔
اپیل کورٹ نے مارچ 2021 کے دوران کیس کی فائل پر نظرثانی کے لیے سپیشل کمیٹی تعینات کی تھی۔ کمیٹی نے سنجے شاہ اور اس کے ساتھ سازباز کرنے والوں کی کمپنیوں کی تعداد متعین کردی تھی اور بتایا تھا کہ غیر قانونی طریقے سے انہوں نے تقریبا سات ارب درہم حاصل کر رکھے ہیں۔
جولائی 2018 کے دوران دبئی میں سنجے شاہ اور اس کے ساتھیوں کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری ہوا تھا۔
دبئی میں ڈنمارک محکمہ کسٹم کے سیکریٹری آل عمر نے کہا ہے کہ ’دبئی کی اعلٰی عدالت کا فیصلہ حتمی ہے۔ دبئی کی عدالت نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی مالی خلاف ورزیوں سے چشم پوشی نہیں برتی جائے گی۔ مالیاتی خلاف ورزیوں کے خلاف اماراتی عدالت ٹھوس موقف رکھتی ہے۔‘
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں