سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی خلا بازوں نے مشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کی ہے۔
اس پریس کانفرنس کا اہتمام ایکسوم سپیس نے کیا تھا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جانے والے امریکی خلا باز بھی تھے۔
سعودی خلا بازوں کا کہنا تھا کہ ’خلائی مشن کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پوری تیاری کی ہے۔ انہیں احساس ہے کہ خلائی مشن سعودی عوام اور قیادت کے حوالے سے تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس مشن سے سعودی عرب خلا کی دنیا میں نیا سفر شروع کرنے جا رہا ہے۔ آنے والی نسلوں کو اس سے روشنی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے مشن سے اب پانچ دن دور ہیں۔ اس لیے ہمارا جوش و جذبہ بہت زیادہ ہے۔‘
سعودی خاتون خلا باز ریانہ برناوی نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’خلائی مشن کے لیے پرجوش ہیں۔ وطن عزیز اور بنی نوع انساں کے حوالے سے تاریخی اہداف حاصل کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ علم کی کوئی حد نہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی خلائی سٹیشن کا سفر شروع کر رہے ہیں۔‘
ریانہ برناوی نے کہا کہ ’وہ سائنس اور میڈیسن ریسرچ پر روزانہ دس گھنٹے صرف کر رہی ہیں۔ سعودی عرب کی نمائندگی پر فخر ہے۔ سعودی عرب مسلم اور عرب دنیا کی خاتون کی حیثیت سے خلائی مشن پر جانا ایک اعزاز ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ سعودی اور عرب خواتین کے خواب لے کر خلا کا سفر کریں گی۔‘
علی القرنی نے اس موقع پر کہا کہ ’سائنسی ترقی کے ہر شعبے میں سعودی شہری آگے آ رہے ہیں۔ پہلی بار خلائی سٹیشن کے مشن میں حصہ لینے کا موقع ملنا فخر کی بات ہے۔‘
انہوں نے سعودی قیادت، اپنے خاندان اور خلائی مشن کو کامیاب بنانے میں مدد کرنے والی تمام ایجنسیوں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا۔