انڈین کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ میں چل بسیں، ’مہم جوئی سے روکا تھا‘
سوزین جیسس کی دنیا کی بلند ترین چوٹی کے بیس کیمپ میں طبیعت بگڑ گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین کوہ پیما سوزین جیسس کا ’پیس میکر‘ کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی ایشیا کی پہلی خاتون بن کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق 59 سالہ انڈین کوہ پیما کی نیپال میں دنیا کی بلند ترین چوٹی کے بیس کیمپ میں طبیعت بگڑ گئی تھی۔
نیپال کے محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر یوراج کھتیواڈا نے بتایا کہ ’سوزین لیوپولڈینا جیسس کی ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ میں موسمیاتی حالات سے مطابقت کے حوالے سے کی جانے والی مشقوں کے دوران طبیعت ناساز ہو گئی تھی۔‘
’انہیں سولوکھمبو ضلع کے لوکلا قصبے کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور جمعرات کو ان کی موت ہو گئی۔‘
یوراج کھتیواڈا نے بتایا کہ سوزین کو کہا گیا تھا کہ وہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کو سر کرنے کا ارادہ ترک کر دیں کیونکہ انہیں بیس کیمپ پر مشقوں میں دشواری کا سامنا تھا۔
سوزین نے اس مشورے کو ماننے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ انہیں آٹھ ہزار 848 میٹر سے زائد اونچی چوٹی کو سر کرنا ہے کیونکہ انہوں نے اجازت حاصل کرنے کی فیس پہلے ہی ادا کر دی تھی۔
مہم کے منتظم گلیشیر ہمالیائی ٹریک کے چیئرمین ڈینڈی شیرپا نے بتایا کہ سوزین جو ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ سے تھوڑا اوپر 5,800 میٹر تک چڑھ چکی تھیں، کو بدھ کی شام زبردستی ہوائی جہاز سے لوکلا شہر لے جایا گیا اور علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے انہیں پانچ دن پہلے ہی اپنا ارادہ ترک کرنے کو کہا تھا لیکن وہ ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے پُرعزم تھیں۔‘
ڈینڈی شیرپا نے محکمہ سیاحت کو ایک خط بھی لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ ’سوزین ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں کیونکہ بیس کیمپ کے اوپر کرمپٹن پوائنٹ تک پہنچنے میں انہیں پانچ گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کوہ پیما عموماً 15 سے 20 منٹ میں فاصلہ طے کر سکتے ہیں لیکن سوزین کو پہلی کوشش میں پانچ گھنٹے، دوسری کوشش میں چھ گھنٹے اور تیسری کوشش میں 12 گھنٹے لگے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سوزین کی لاش کو جمعرات کی سہ پہر کھٹمنڈو لے جایا گیا اور پوسٹ مارٹم کے لیے مہاراج گنج میونسپلٹی کے تریبھون یونیورسٹی ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔