سیلاب پروف مکانات بنانے والی پاکستان کی پہلی خاتون ماہر تعمیرات
سیلاب پروف مکانات بنانے والی پاکستان کی پہلی خاتون ماہر تعمیرات
اتوار 21 مئی 2023 7:42
یاسمین لاری مکانات کی تعمیر میں مقامی مواد استعمال کرتی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان سے تعلق رکھنے والی یاسمین لاری پہلی خاتون ماہر تعمیرات ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار دیہی علاقوں میں پائیدار تعمیراتی منصوبے متعارف کروا کر مقامی کمیونٹیوں کو قدرتی آفات سے تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 82 سالہ یاسمین لاری پاکستان میں دس لاکھ ماحول دوست مکانات تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جن میں نہ صرف مقامی مواد استعمال کیا جائے بلکہ جو پسماندہ علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ بھی بنیں۔
یاسمین لاری پاکستان کے متاثرہ علاقوں میں ایسے مکانات تعمیر کر چکی ہیں جن میں رہنے والے خاندان حالیہ بدترین سیلابوں کے دوران بھی محفوظ رہے۔
ماہر تعمیرات یاسمین لاری نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور وہ کراچی میں کچھ اہم عمارات بھی ڈیزان کر چکی ہیں جن میں پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ہیڈکوارٹر کی عمارت اور لگژری گھر شامل ہیں۔
یاسمین لاری ریٹائرمنٹ لینے کے قریب تھیں جب پاکستان میں آنے والی تباہ کن قدرتی آفات نے ماہر تعمیرات کو بالخصوص دیہی علاقوں میں اپنا کام جاری رکھنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجھے حل تلاش کرنا پڑا یا پھر کوئی راستہ نکالنا پڑا کہ میں لوگوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کروں کہ وہ بیرونی مدد کا انتظار کرنے کے بجائے اپنا دفاع خود کر سکیں۔‘
’میرا اصول ہے صفر کاربن کا اخراج، صفر ضیاع، صفر ڈونر جو میرے خیال میں غربت کا ذریعہ ہیں۔‘
یاسمین لاری دیہی علاقوں میں بانس کا استعمال کرتے ہوئے ایسے مکانات تعمیر کرتی ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔
کراچی سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر قائم ہونو کالونی گاؤں کی 45 سالہ رہائشی خومو کوہلی نے بتایا کہ حالیہ بدترین سیلابوں کے دوران بھی وہ اپنے مکان میں رہتی رہیں جبکہ دیگر علاقہ مکینوں کو اپنے گھر چھوڑ کر سڑک پر دو ماہ گزارنے پڑے تھے۔
یاسمین لاری نے بتایا کہ وہ دیہی علاقوں میں مکانات تعمیر کرتے ہوئے خواتین کی ضروریات کو خاص طور پر مدنظر رکھتی ہیں اور اس میں روایتی چولہے کا ڈیزائن بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
یاسمین لاری کی ٹیم کی رکن چمپا کانجی کے مطابق اس سے پہلے چولہے زمین پر بنائے جاتے تھے جو نہ صرف حفظان صحت کے لیے مضر تھے بلکہ ان کی وجہ سے چھوٹے بچوں کے جلنے کے واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں۔
چمپا کانجی کے مطابق تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے مکانات تعمیر کرتے ہوئے چولہوں کو بھی اونچی سطح پر بنایا گیا ہے۔
یاسمین لاری کا کہنا ہے کہ ’خواتین کو خودمختار اور بااختیار ہوتا ہوا دیکھ کر مجھے بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے۔‘
تعمیرات کے شعبے میں یاسمین لاری کی خدمات کو سراہتے ہوئے رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹکٹس (آر آئی بے اے) نے رواں سال 2023 میں انہیں سونے کے شاہی تمغے سے نوازا تھا۔
رائل انسٹی ٹیوٹ کے صدر سائمن ایلفرڈ نے کہا کہ یاسمین لاری متاثر کن خاتون ہیں جو بین الاقوامی پراجکٹس کو چھوڑ کر اپنی تمام تر توجہ فلاحی کاموں پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
یاسمین لاری نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’یہ انتہائی بہترین احساس ہے۔ لیکن ظاہر ہے اس نے میرے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ اب مجھے یقینی بنانا ہوگا کہ میں ڈیلیور بھی کروں۔