Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان: گذشتہ سال سیلاب کے بعد ملیریا کے کیسز اور اموات میں تیزی سے اضافہ، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے مطابق روان سال کا ملیریا کا عالمی دن خطرے کی گھنٹی بجانے کا موقع ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ  صحت (ڈبلیو ایچ او)  کے سربراہ پیٹر سینڈز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ملاوی میں شدید موسمی اثرات کی وجہ سے ملیریا کے کیسز اور ان سے ہونے والی اموات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
25 اپریل کو ملیریا کے عالمی دن سے ایک روز پہلے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ پیٹر سینڈز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ برس سیلاب کے بعد ملیریا کے کیسز میں چار گنا اضافہ ہوا اور ٹوٹل کیسز16 سے زائد ہوگئے۔
پیٹر سینڈز کا کہنا ہے کہ ملیریا کی خراب ہوتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ابھی کام کرنےکی ضرورت ہے۔
 پاکستان اور  ملاوی میں بارش کے بعد بننے والے تالاب ملیریا کے مچھروں کی افزائش کے لیے مثالی جگہ بن گئے ہیں۔
’ہم نے دونوں جگہوں (پاکستان اور ملاوی) پر ملیریا کے کیسز اور اموات میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی یوم ملیریا تو ملیریا کے خلاف کامیابیوں کا جشن منانے موقع ہے۔
’لیکن روان سال کا ملیریا کا عالمی دن خطرے کی گھنٹی بجانے کا موقع ہے۔‘
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے رونما ہونے والی تباہی سے یہ واضح ہے کہ اب ان سے نجات حاصل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے 2021  میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں چھ لاکھ 19 ہزار اموات ملیریا کی وجہ سے ہوئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کے مطابق اگر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملیریا کی صورتحال بدتر ہورہی ہے تو ہمیں فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اسے پیچھے دکھیل سکے اور اس کا خاتمہ کر سکے۔
پیٹر سینڈز نے کہا کہ ملیریا کے خلاف جنگ میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے تاہم اب بھی ہر منٹ میں ایک بچہ اس بیماری سے مر جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے 2021  میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 24 کروڑ 70  ملیریا کے کیسز ہیں اور چھ لاکھ 19 ہزار اموات ملیریا کی وجہ سے ہوئیں۔
ملیریا میں مبتلا ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں اور حاملہ خواتین کو ہے جن کی موت بڑی حد تک بیماری کی تاخیر سے تشخیص اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ 
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے مطبق ’ساری بات ایسی خدمات کی ہے جو تشخیص اور علاج فراہم کر سکیں... اس کا مطلب ہے کہ آپ کو ہر گاؤں میں کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کی ضرورت ہے جن کے پاس حقیقت میں ٹیسٹ کرنے اور علاج کا سامان موجود ہو۔‘
پیٹر سینڈز کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جنہیں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بہت زیادہ خطرے کا سامنا ہے وہاں’ملیریا کا مسئلہ بھی سنگین ہے۔‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ مسائل تقریباً ساتھ ساتھ ہیں لہذا ہم بہت فکر مند ہیں کہ جن ممالک میں ملیریا زیادہ پایا جاتا ہے یہ وہ ممالک بھی ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے انتہائی موسمی واقعات سے متاثر ہوتے ہیں۔‘

شیئر: