اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بچوں کے دن کے کھانے میں سے مبینہ طور پر ایک مردہ سانپ ملا ہے۔
اراریہ کے ضلعی ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) راجکمار نے کہا ہے کہ ’سکول کے تمام بچے جنہوں نے وہ کھانا کھایا تھا، انہیں سب ڈویژنل ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے اور وہ خوش قسمتی سے محفوظ ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’اس معاملے کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور اس کے ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔‘
ڈی ای او نے بتایا کہ ایک غیرسرکاری تنظیم کو دن کا کھانا فراہم کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
’ہم سنجیدگی سے اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر اس این جی او کو قصوروار پایا گیا تو اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔‘
تاہم نے انہوں نے کہا کہ بظاہر اس معاملے میں این جی او کی غفلت معلوم ہوتی ہے۔
’ایک بچے نے کھانے میں مردہ سانپ دیکھا‘
حکام کا کہنا ہے کہ ’دن کے کھانے میں ایک طالب علم نے مردہ سانپ دیکھ کر سب کو خبردار کیا لیکن اس وقت تک کم از کم 100 بچے کھانا کھا چکے تھے۔‘
فوربیس گنج ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ’بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور شام تک ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔‘
اس واقعے کے بعد محکمہ تعلیم کے حکام نے سکول کے اساتذہ سے بھی ملاقات کی۔
اساتذہ نے بتایا کہ ’ہم اس این جی او کی جانب سے ناقص کھانا فراہم کرنے کی متعدد مرتبہ شکایت کر چکے ہیں لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔‘
دوسری جانب این جی او کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہمیں نہیں ماعلوم کہ کھانے میں مردہ سانپ کیسے ملا ہے۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بگلپور کے ایک سکول میں 200 بچوں دن کا کھانا کھانے کے بعد بیمار ہو گئے تھے۔