تقریب میں برطانوی شہزادہ ولیم، ان کی بیگم شہزادی کیٹ میڈلٹن، ہالینڈ، بیلجیئم کے فرمانروا، ڈنمارک کے ولی عہد اور ان کی بیگمات بھی شادی میں شریک ہیں۔ علاوہ ازیں ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید، امیر قطر کی والدہ شیخہ موزا، عراقی صدر عبداللطیف رشید، کویتی ولی عہد شیخ مشعل الصباح، ملائیشیا کے فرمانروا اور ناروے کے ولی عہد بھی شادی کی تقریب میں شریک ہیں۔
اردنی ولی عہد کی شادی میں ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا دلچسپی لے رہا ہے۔ سیٹلائٹ چینلز تقریبات کی لائیو کوریج پیش کررہے ہیں۔
70 ممالک کی معروف شخصیات شادی کی تقریب میں شریک ہیں۔ عرب اور دوست ممالک کے مہمان شادی میں موجود ہیں۔
الحسینیہ محل میں اردنی ولی عہد اور شہزادی رجوۃ الحسین کی شادی کی تقریب شروع ہوگئی۔
اس سے قبل نکاح کی رسم زھران محل میں ادا کی گئی۔ شیخ احمد الخلایلہ نے اردن کے حکمراں ہاشمی خاندان اور شہزادی رجوۃ کے اعزہ کی موجودگی میں نکاح پڑھایا۔ اس موقع پر جوڑے نے ایک دوسرے کو شادی کی انگوٹھی پہنائی۔
تقریب کا آغاز دارالحکومت عمان کے مرکز میں واقع زھران محل میں اس وقت ہوا جب شاہ عبداللہ ثانی اور ملکہ رانیہ العبداللہ کا کاررواں محل پہنچا۔
زھران محل گزشتہ صدی کے پانچویں عشرے کے وسط میں تعمیر ہوا تھا۔ یہ شاہی خاندان کی اہم شادیوں کا گواہ ہے۔ یہیں شاہ عبداللہ ثانی اور شاہ حسین بن طلال کی شادیاں ہوئیں۔
نکاح کی رسم کے بعد شادی کا کارواں زھران محل سے الحسینیہ محل کے لیے روانہ ہوا۔ تمام راستے عوام نئے جوڑے کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے موجود تھی۔
اردنی محکمہ امن عامہ کی رپورٹ کے مطابق عمان میں 7 مقامات پر ولی عہد کی شادی کا جشن منایا جارہا ہے۔