Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کو سعودی ولی عہد سے بہتر دوست نہیں مل سکتا: امریکی کالم نگار

ایس راب سبحانی نے لکھا کہ’عالمی تنازعات کے حل کے لیے سعودی عرب کے رہنما امریکہ کے حقیقی پارٹنر بن سکتے ہیں۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)
مشرق وسطٰی کے لیے امریکی پالیسی کے ایک سرکردہ ماہر نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب ’احترام اور خلوص پر مبنی تعاون‘ کے لیے ہاتھ بڑھائے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی یونیورسٹی جارج ٹاؤن کے پروفیسر ایس راب سبحانی نے امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز میں لکھے گئے اپنے کالم میں کہا کہ ’امریکہ کو محمد بن سلمان سے بہتر دوست نہیں مل سکتا۔ روس، چین اور ایران کی جانب سے درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اور عالمی وباؤں، عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں اور مصنوعی ذہانت کے ابھار کے پیش نظر امریکہ کو پارٹنرز کی اشد ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی ولی عہد باضابطہ اور غیرمعمولی اصلاحات کی قیادت کر رہے ہیں جو ملک میں تبدیلی لا رہی ہیں اور عالمی توانائی کی سکیورٹی کے لیے نتیجہ خیز ہیں۔‘
ان کے مطابق امریکہ کو عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بہتر پارٹنر نہیں مل سکتا۔
ایس راب سبحانی نے امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے سعودی ولی عہد کو دعوت دیں۔
’دنیا کے اہم ترین ممالک میں سے ایک (سعودی عرب) کے بصیرت والے رہنما کو موقع دیں کہ وہ امریکی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے لیے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سعودی ولی عہد کو اپنے ملک اور اس کے عوام پر فخر اور وہ ان سے محبت کرتے ہیں۔ ’وہ اپنے ملک کو کھربوں ڈالر کا معاشی پاور ہاؤس بنانا چاہتے تاکہ شہریوں کی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
مشرق وسطٰی کے لیے امریکی پالیسی کے ماہر نے لکھا کہ ’عالمی تنازعات کے حل کے لیے سعودی عرب کے رہنما امریکہ کے حقیقی پارٹنر بن سکتے ہیں۔‘
انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے عزم پر بھی روشنی ڈالی۔ ’کام کرنے والی بہت سی سعودی خواتین کو مل کر خوشی ہوئی جو سعودی عرب کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔‘

شیئر: