’تیل کی پیداوار میں کمی پر مختلف خیالات کے باوجود سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط ہیں‘
انتونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں کشیدگی میں کمی دنوں ممالک کی ترجیع ہے (فوٹو: ایس پی اے)
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان دہائیوں پر محیط سٹریٹجک تعلق مضبوط ہے اور ’زیادہ ہم آہنگی‘ کے دور سے گزر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الشرق نیوز سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اوپیک پلس ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے پر مختلف خیالات ہونے کے باوجود مملکت اور امریکہ کامیابی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘
انتونی بلنکن نے کہا کہ ’سکیورٹی، تعاون، انرجی اور انسداد دہشت گردی پر ہماری شراکت داری کئی دہائیوں سے قائم ہے، لیکن ہم جو دیکھ رہے ہیں اور یہ دورہ اس کا اعادہ کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے لیے کچھ مثبت معاملات اور رجحانات پر مل کر کام کرنے کے لیے بہت اہم مواقع موجود ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں کشیدگی میں کمی دنوں ممالک کی ترجیع ہے، لیکن سعودی عرب اور امریکہ باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات پر بھی کام کرتے رہے ہیں۔
’ان میں کچھ ایسے معاملات ہیں شامل ہیں جن پر نہ صرف ہمارے لوگوں کو بلکہ دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے جن میں صحت، سکیورٹی، موسمیاتی تحفظ، انرجی سکیورٹی، فوڈ سکیورٹی، ماحول دوست توانائی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی شامل ہے۔‘
چین کے تعاون سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین سمیت کسی بھی ملک کی جانب سے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کی جانے والی کوشش مثبت اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جو ہوا ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ کوئی بھی اقدام جو کشیدگی کو کم کرتا ہے مثبت ہے۔ یقیناً سعودی عرب اور ایران کئی برسوں سے اس مقام پر پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔‘
’اگر چین سمیت کچھ ممالک امن کو آگے بڑھانے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مثبت کردار ادا کرتے ہیں تو میرے خیال میں یہ مثبت ہے اور ہم سب کو یہی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے سوڈان میں انسانی امداد مہیا کرنے اور کشمکش کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔