نسلی فسادات کی شکار انڈین ریاست منی پور میں جھڑپیں، 9 ہلاک اور 10 زخمی
پولیس کے مطابق علاقے کی سکیورٹی آسام رائفلز کے ذمہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں جھڑپوں کے دوران 9 افراد ہلاک جبکہ دس زخمی ہوئے ہیں۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق منگل کی رات کو نسلی فسادات کی شکار ریاست منی پور میں اضلاع امپھال ایسٹ اور کنگپوکی کی سرحد پر واقع ایک گاؤں میں چند مسلح حملہ آور داخل ہوئے جس کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کا آغاز تب ہوا جب حملہ آوروں کو روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر پہنچیں۔
خیال رہے کہ منی پور میں 3 مئی کو پھوٹنے والے نسلی فسادات کے بعد سے 115 افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
منی پور میں پرتشدد واقعات کا آغاز تب ہوا جب میٹی کمیونٹی کو قبائلی سٹیٹس دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف مقامی قبائلی گروہوں نے مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم جلد ہی یہ احتجاج بے قابو ہو گیا اور ہجوم نے گھروں، گاڑیوں اور عبادتگاہوں پر حملے شروع کر دیے۔
امپھال ایسٹ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شیواکنتا سنگھ نے بتایا کہ منگل کی رات کو دس سے ساڑھے دس کے درمیان گاؤں میں فائرنگ ہوئی جس میں 9 افراد ہلاک اور دس زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق علاقے کی سکیورٹی آسام رائفلز کے ذمہ ہے تاہم حالات پر قابو پا لیا گیا ہے۔
نسلی فسادات کے دوران صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکام کو علاقے میں فوج تعینات کرنا پڑ گئی تھی اور کرفیو نافذ کرنا پڑا تھا۔
امپھل کے قریبی علاقوں میں رہائش پذیر میٹی قبیلے میں اکثریت ہندوؤں کی ہے جبکہ کوکی میں اکثریت مسیحیوں کی ہے جو پہاڑوں کے قریبی علاقے میں رہتے ہیں۔
یکم جون کو وزیر داخلہ امت شاہ نے علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
امت شاہ نے نسلی بنیادوں پر ہونے والی لڑائی میں شریک لوگوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا اور عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا کہا تھا۔