نسلی فسادات، منی پور سے 23 ہزار افراد کی نقل مکانی
نسلی فسادات، منی پور سے 23 ہزار افراد کی نقل مکانی
پیر 8 مئی 2023 6:32
صورت حال خراب ہونے پر منی پور میں فوج تعینات کی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست منی پور میں نسلی فسادات اور تشدد کے باعث 23 ہزار کے قریب افراد علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقہ چھوڑنے والے افراد میں سے اب تک 23 ہزار شہریوں کو ریسکیو کیا گیا ہے اور انہیں فوج کے کیمپوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کو صبح سات سے 10 بجے تک کرفیو میں نرمی کر دی گئی تھی، اتوار اور پیر کی درمیانی شب تشدد کا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا۔
خیال رہے جمعے کو انڈیا کے شمال مغربی حصے میں واقع ریاست منی پور میں نسلی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعے کی رات کو ہی ریاست کے اہم علاقوں میں فوج تعینات کر دی گئی تھی تاہم اس کے بعد بھی تشدد کے واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پچھلے 24 گھنٹے کے دوران فوج نے نگرانی اور بعض دیگر علاقوں تک دستے پہنچانے کے اقدامات کیے ہیں جبکہ فضائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘
بدھ کو پرتشدد واقعات کی شروعات اس وقت ہوئی جب مقامی قبائلی گروپس نے میٹی نامی نسلی گروپ کو ممکنہ طور پر قبائلی سٹیٹس دیے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
تاہم جلد ہی یہ احتجاج بے قابو ہو گیا اور ہجوم نے گھروں اور گاڑیوں پر حملے شروع کر دیے۔
فسادات پھوٹنے کے بعد حکام نے انٹرنیٹ بند کر دیا تھا جبکہ حالات پر قابو پانے کے لیے ’نہائیت ناگزیر صورتحال‘ میں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال اب بھی پوری طرح کنٹرول میں نہیں ہے۔
فسادات میں اب تک 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
خبر ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق سنیچر کو ریاستی دارالحکومت امپھال اور جنوب میں ضلع چورا چند پور کے ہسپتالوں کے مردہ خانوں کی جانب سے مجموعی طور پر 54 افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع دی گی تھی، تاہم حکومت نے ابھی تک ہلاکتوں کے حوالے سے حتمی اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔
منی پور میں میٹی نسلی گروپ کے افراد کئی برس سے باضابطہ قبائلی حیثیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انڈین قوانین کے تحت باضابطہ قبائلی حیثیت ملنے کے بعد قبائلی گروپ کو سرکاری ملازمتوں، کالجز میں داخلوں کے علاوہ اسمبلی نشستوں میں بھی کوٹہ دیا جاتا ہے۔
کوکی قبیلے سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ سینگلن نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے11 افراد سمیت جان بچا کر بھاگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہجوم نے ان کے 49 سالہ کزن سیمچا گانگتے کو جمعرات کو قتل کر دیا تھا اور ان کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔