صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سوات کے رہنماؤں کا افغانستان میں روپوش ہونے کا امکان ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال نے بتایا کہ ’تحریک انصاف سوات کے رہنماوں کا افغانستان میں نیٹ ورک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
حکومت کو ریڈیو پاکستان پشاور کے تاریخی ریکارڈ کی تلاشNode ID: 766346
-
کیا ایک سال بعد بھی معاشی مسائل کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہے؟Node ID: 771446
خیبرپختونخوا کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے بدھ کو اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’نو مئی کے واقعات میں ملوث تین ہزار 700 ملزمان گرفتار کیے گئے جس میں 1200 افراد پر دہشت گردی کے دفعات سمیت 82 مختلف مقدمات بھی درج ہوئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملٹری تنصیبات پر حملوں میں ملوث 38 ملزمان کو ملٹری کورٹس کے حوالے کر دیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر پی ٹی آئی کے کارکنان شامل ہیں۔‘
نگران وزیرِاطلاعات بیرسٹر فیروز کے مطابق نوجوانوں کو گمراہ کر کے پی ٹی آئی کے رہنما خود چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیاسی نعروں کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا جس کی وجہ سے 9 مئی کا سانحہ پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’خیبرپختونخوا تحریک انصاف کے قائدین میں سے کوئی بیرون ملک چلا گیا تو کوئی لاہور یا گلیات میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔‘
کیا پی ٹی آئی کے رہنما افغانستان میں روپوش ہیں؟
اردو نیوز کے سوال پر نگراں حکومت کے ترجمان بیرسٹر فیروز جمال نے موقف اپنایا کہ ’بعض رہنماؤں کا افغانستان میں روپوش ہونے کا امکان ہے کیونکہ ان کی پارٹی کے بعض لوگوں کے افغانستان میں اچھے تعلقات ہیں۔‘
انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’سوات کے رہنماؤں کے اس نیٹ ورک کے ساتھ روابط ہیں، وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔‘
نگراں وزیر کے خیال میں افغانستان میں پی ٹی آئی کے ایسے لوگوں کا تعاون کرنے والے موجود ہیں تاہم بہت جلد سب کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
’سابق وزیراعلیٰ محمود خان بھی کہیں چھپ کر بیٹھے ہیں مگر ان سب کا احتساب کیا جائے گا، وہ قانون سے نہیں بھاگ سکیں گے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/June/43881/2023/5de328d4bed56.jpg)