Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت اور اس کی وجہ کیا ہے؟

محققین کا خیال ہے کہ اس بیماری کے عوامل جینیاتی ہو سکتے ہیں۔ (فوٹو: فری پک)
دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کی وجہ نفسیاتی ہوتی ہے۔ یہ عادت بچوں ہی نہیں بلکہ بڑوں میں بھی پائی جاتی ہے اور ذہنی دباؤ بڑھنے پر اس عادت میں مزید شدت آ جاتی ہے۔ 
عربی میگزین الرجل نے اس حوالے سے مختلف ماہرین کی آرا پر ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت اوراس کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ 
محققین کا خیال ہے کہ اس بیماری کے عوامل جینیاتی ہو سکتے ہیں جو ماحول کی وجہ سے بھی اس عادت یا بگاڑ کا باعث بن سکتے ہیں۔ 
ماہرین کے نزدیک اس بیماری یا عارضے کا بنیادی محرک نفسیاتی، سماجی اور جذباتی دباؤ ہوتا ہے جس سے انسان دانتوں سے ناخنوں کو کترتا ہے۔  
ناخن کترنے سے مختلف مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں جن میں ناخنوں یا ناخن کے پاس جلد میں انفیکشن ہونے کے علاوہ ناخن خراب ہونا شامل ہے۔
اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے نفسیاتی طریقہ علاج بہت اہم ہوتا ہے۔ 

علاج کے لیے دوائی استعمال کی جا سکتی ہے؟ 

اگر مرض اس حد تک پہنچ چکا ہو کہ نفسیاتی طریقے سے اس کا علاج ممکن نہیں رہا تو اس صورت میں طبی علاج کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔ 
عام طور پرمعالجین اس کے لیے اینٹی ڈپریشن کی ادویات دیتے ہیں جن کے استعمال سے سوچیں کم ہونے لگتی ہیں اور نفسیاتی تناؤ یا دباؤ میں بھی کمی آتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کی سوچ ناخن کترنے کی جانب نہیں جاتی۔  یہ مرض اس وقت شدت اختیار کرتا ہے جب دماغ پریشان کن خیالات کی آماجگاہ بنا ہوا ہو۔ ایسے میں اس عادت میں مبتلا کوئی بھی شخص لاشعوری طور پر ناخن کترتا ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی دوائی بغیرمعالجین کی اجازت کے قطعی طور پر استعمال نہیں کرنی چاہیے (فوٹو: پیکسلز)

تاہم اس کے ساتھ مریض کو دی جانے والی ادویات کے سائیڈ ایفیکٹس پر بھی نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ادویات کے اثرات بھی جسم پر مرتب ہوتے ہیں جن میں چکر آنا، منہ کا خشک ہو جانا، جمائیاں آنا اور پسینے کی کثرت کی علامات کا ظاہر ہونا شامل ہے۔ 
ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی دوائی بغیرمعالجین کی اجازت کے قطعی طور پر استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ اگر معالجین دوائی تجویز کرتے ہیں تو اس صورت میں دوائی کی مقررہ خوراک سے زیادہ قطعی طور پر نہ لیں۔ 
ادویات پر زیادہ انحصار نہ کیا جائے بلکہ اسے انتہائی ہنگامی حالت میں استعمال کریں اور کوشش کریں کہ وقت کے ساتھ ساتھ دوائی کے استعمال کے وقفے کا دورانیہ بڑھا دیں تاکہ اس کی عادت نہ ہو۔ اس کے لیے بہتر ہے کہ اپنی قوت ارادی پر زیادہ فوکس کرتے ہوئے اس عادت سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔

شیئر: