آدھی رات کو گہری نیند سے اچانک بیداری کیا کوئی بیماری ہے؟
آدھی رات کو گہری نیند سے اچانک بیداری کیا کوئی بیماری ہے؟
اتوار 11 جون 2023 5:25
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک تہائی سے زائد افراد اچانک نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں (فوٹو: پکسابے)
کیا کبھی آپ نے اس جانب توجہ دی کہ گہری نیند سے اچانک بیدار ہو جائیں اور دماغ یہ کہہ رہا ہو کہ صبح ہو گئی ہے، مگر جب گھڑی کو دیکھیں تو معلوم ہو کہ ابھی تو صرف دو ہی بجے ہیں اور صبح ہونے میں کافی دیر ہے۔
اگر ایسا آپ کے ساتھ متعدد بار ہو چکا ہے تو یہ سمجھ لیں کہ اس کیس میں آپ تنہا نہیں، اور یہ سب صرف آپ کے ساتھ ہی نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے میں اکثر لوگوں کی جانب سے ایک ہی طرح کے سوالات ہی پوچھے جاتے ہیں کہ ’میں صبح کے 3 بجے کیوں اچانک بیدار ہو جاتا ہوں؟ ایسے میں کیا کروں؟‘
ماہرین کے مطابق مذکورہ حالات سے بیشتر لوگ گزرتے ہیں، اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک تہائی سے زائد افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں۔ اچانک بیداری کا یہ عمل ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ دنوں تک ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کوئی پریشانی کا پہلو نہیں اورنہ ہی یہ کوئی بڑی بیماری کا سبب ہو سکتا ہے۔ جب تک کہ آپ بیداری کے بعد آسانی سے دوبارہ نیند کی وادیوں میں گم ہو جائیں۔
ماہرین نفسیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بیشتر افراد اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں بلکہ ایک ہی رات میں کئی بار ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ بعض اوقات تو انہیں یہ بات یاد بھی نہیں رہتی کہ وہ سوتے ہوئے اچانک بیدار ہو گئے تھے، تاہم اگر آپ کے ساتھ یہ بلاناغہ ہوتا ہے اور آپ یہ محسوس کریں کہ آپ پرسکون نیند نہیں لے سکتے تو اس صورت میں آپ کے لیے ان اسباب کا جاننا ضروری ہے جو اس بیداری کا سبب بن رہے ہیں۔
علم النفس میں اس بارے میں متعدد اسباب پیش کیے جاتے ہیں جن کی وضاحت ذیل میں کی جا رہی ہے۔
تناؤ
انسان جب کسی دباؤ یا تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس صورت میں انسانی دماغ بھی الجھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی ردعمل ہوتا ہے۔ اسی تناؤ میں جسم اور دماغ کے مابین ایک لڑائی کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔
اس صورت میں جسم کے ہارمونز بشمول ایڈرینالین اور کورٹیزول زیادہ ایکٹیو ہو جاتے ہیں جس کی وجہ جسم میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، اور ذہن بھی بیداری کی جانب چلا جاتا ہے۔ اس کے اثرات میں منہ کا خشک ہونا، چکر آنا یا دل کی دھڑکن زیادہ ہونا شامل ہیں۔
کورٹیزول نامی ہارمون جسم کے تناؤ اور بیداری کے لیے فعال ہوتا ہے، تاہم یہ ہارمون ہماری نیند کے میگنزم کو بھی منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کورٹیزول کی سطح ذہنی تناؤ کی صورت میں صبح کے 2 سے 3 بجے کے درمیان بڑھنا شروع ہو جاتی ہے جو بیداری کا سبب بنتا ہے۔ تاہم یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ رات گئے اچانک آپ نیند سے بیدار ہو گئے ہوں۔
دراصل یہ ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس سے آپ سارا دن گزرے ہوں جس کی وجہ سے نیند میں آپ کے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے دوبارہ سونا مشکل ہو جاتا ہے۔
بے چینی
اگر کوئی فکر یا سوچ آپ کے ذہن پر سوار ہے تو اس صورت میں سونے کے بعد وہی سوچ آپ کے دماغ کو اسی جانب لے جاتی ہے جس سے غیرمرئی خوف دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو آپ کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔
مذکورہ صورت میں بے چینی سے چھٹکارے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام سوچیں اور فکر و بے چینی کو اپنے بیڈ روم سے باہر ہی رکھیں اور جب بیڈ پر آئیں تو آپ کا ذہن ان سوچوں اور افکار سے خالی ہو۔ اس کے لیے آپ کو چاہیے کہ سونے سے قبل تمام سوچوں کو تحریر کریں اور اس بات کا عزم کریں کہ ان کا حل صبح بہتر طور پر نکال لیں گے۔
اس کے بعد خالی ذہن کے ساتھ بستر پر جائیں تاکہ دماغ میں کسی قسم کے پریشان کن افکار نہ ہوں۔ اس کے لیے ماہرین ایک اصطلاح استعمال کرتے ہیں جسے ’ذہنی ڈسٹ بن‘ کہا جاتا ہے یعنی سونے سے قبل آپ تمام سوچوں کو اس ڈسٹ بن کی نذر کریں اورپر سکون ہو کر بستر پر جائیں۔
نیند کے مراحل میں تبدیلی
عام طور پر نیند کے مختلف مراحل ہوتے ہیں جو ابتدائی مرحلے سے لے کر گہری نیند تک ہوتے ہیں۔ ہر مرحلہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے جس کا انحصار رات کے دورانیے پر ہوتا ہے۔ رات کے ابتدائی پہر میں نیند گہری ہونے لگتی ہے جو درمیان میں مزید گہری ہو جاتی ہے جبکہ صبح کے قریب نیند ہلکے مرحلے میں داخل ہونے لگتی ہے۔ خواب دیکھتے وقت بھی نیند کا مرحلہ ہلکا ہو جاتا ہے جو بیداری کی طرف مائل ہوتا ہے۔
جب آپ کا ذہن زیادہ بیدار ہوتا ہے تو اس صورت میں جسم کی حرکت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ کی نیند دوبارہ ابتدائی مرحلے میں داخل ہو جاتی ہے جس سے آپ آسانی سے بیدار ہو جاتے ہیں۔
گہری نیند سے بیدار ہونے کے بعد دوبارہ نیند کے لیے بہتر ہے کہ اگر آپ کے اطراف میں شور وغل نہ ہو۔ مثال کے طور پر سڑک پر گزرنے والے ٹرک یا شور مچاتی بسیں وغیرہ۔ بہتر ہے کہ ماحول کو مناسب رکھنے کی کوشش کریں اگر گرمی زیادہ ہے تو اس کے لیے ایئر کنڈیشن یا پنکھے کی رفتار کو بڑھا دیں اور کوشش کریں کہ بیڈ روم میں اندھیرا ہو۔ شور سے بچنے کے لیے کانوں کو بند کر لیں جس کے لیے مخصوص ایرپیڈ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔
کم خوابی
اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیداری مستقل طور پر یعنی بار بار ہوتی ہے اور باوجود کوشش کے آپ نیند پوری نہیں کر سکتے تو اس صورت میں آپ کو چاہیے کہ کسی ماہر سے رجوع کریں تاکہ وہ اس مسئلے کا مناسب طور پر حل تجویز کر سکے۔