یونان میں کشتی ڈوبنے سے سینکڑوں پناہ گزین لاپتہ، پاکستانی بھی شامل
یونان میں کشتی ڈوبنے سے سینکڑوں پناہ گزین لاپتہ، پاکستانی بھی شامل
جمعرات 15 جون 2023 6:07
یونان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کشتی پر سوار زیادہ تر مسافر 20 سال کے نوجوان تھے۔ (فائل فوٹو)
یورپ میں کشتی ڈوبنے کے ایک بڑے سانحے میں یونان کے ساحل کے قریب سمندر میں کم از کم 79 پناہ گزین ڈوب گئے جبکہ مزید 100 سے زائد لاپتہ ہیں جن کی موت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یورپ کی ریسکیو سپورٹ چیریٹی نے کہا ہے کہ 30 میٹر لمبی کشتی پر 750 افراد سوار تھے جبکہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کے مطابق اندازا 400 افراد سمندر میں ڈوبے۔
یونان میں حکام نے کہا ہے کہ ڈوبنے والے افراد کی کُل تعداد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
یورپی یونین کے ملکوں میں داخلے کے لیے پناہ گزین یونان کے راستے کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے پناہ گزین بہتر مستقبل کی تلاش میں غیرقانونی طور پر سمندر میں سفر کرتے ہوئے یونان کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زیادہ تر افراد قریبی ملک ترکیہ کے ساحل سے یونانی جزیرے تک پہنچتے ہیں۔
یونان میں گزشتہ قدامت پسند حکومت کے سخت اقدامات کے باعث اب پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ایک طویل راستہ اختیار کرتے ہوئے ترکیہ سے یونان کے راستے اٹلی میں داخلے کی کوشش کرتے ہیں۔
یونان کے سرکاری ٹیلی ویژن ای آر ٹی کے مطابق ڈوبنے والی کشتی اٹلی جا رہی تھی اور اس نے لیبیا کے ساحلی قصبے توبروک سے سفر شروع کیا تھا۔ یہ یونان کے جزیرے کریٹے کے جنوب میں واقع ہے۔ تاہم یونان کے حکام نے تاحال تصدیق نہیں کی کہ کشتی کس ملک سے روانہ ہوئی تھی۔
ریسکیو اور امدادی کاموں کی تنظیم ’الارم فون‘ کے مطابق منگل کی رات گئے کشتی پر موجود مسافروں کی جانب سے ہنگامی پیغام موصول ہوئے تاہم بعد میں رابطہ منقطع ہو گیا۔
ٹوئٹر پر تنظیم کی جانب سے لکھا گیا کہ ’ہنگامی مدد کی اپیل کرنے والے افراد نے بتایا کہ کشتی پر 750 افراد موجود ہیں۔ ہم اب کشتی کے ڈوب جانے کی خبر سُن رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ درست ہے۔‘
یونان کے حکام نے کہا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ کتنی کشتیاں تھیں جب وہ ڈوبیں۔ حکام کے مطابق 104 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
یونانی کوسٹ گارڈ کے ترجمان نکوس الیگژیو نے میگا ٹی وی کو بتایا کہ ’کشتی میں موجود افراد کی تعداد کے بارے میں بتانا شاید ممکن نہ ہو۔ کشتی کے عرشے پر بہت زیادہ لوگ تھے، یہ لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔‘
یونان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کشتی پر سوار زیادہ تر مسافر 20 سال کے نوجوان تھے۔ جہاز رانی کی وزارت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زیادہ تر کا تعلق مصر، شام اور پاکستان سے ہے۔