Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مرتضیٰ وہاب کی جیت، 44 برسوں میں پہلی بار کراچی میں پیپلز پارٹی کا میئر

جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کو 160 ووٹ ملے۔ (فوٹو: حافظ نعیم الرحمن فیس بک)
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار میئر بننے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
جمعرات کو کراچی آرٹس کونسل میں میئر کے انتخاب کے لیے اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا گیا۔
ایوان میں شو آف ہینڈز کے ذریعے رائے شماری کی گئی اور غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب 173 نمائندوں کی حمایت کے ساتھ میئر منتخب ہوئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق رائے شماری میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 173 ووٹ حاصل کیے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کو 160 ووٹ ملے اور 32 بلدیاتی نمائندے میئر کے انتخاب کے عمل میں شریک نہیں ہوئے۔ اس طرح مرتضیٰ وہاب 13 ووٹوں کی برتری سے میئر کراچی منتخب ہوئے۔
1979 سے اب تک ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار پیپلز پارٹی کراچی میں اپنا میئر لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ کی حکمراں جماعت کراچی میں اپنا میئر لانے میں تو کامیاب ہو گئی ہے لیکن شہر کے بے پناہ مسائل کو حل کرنا نومنتخب میئر کے لیے آسان نہیں ہو گا۔

کراچی شہر میں 1979 سے اب تک کتنے میئر منتخب ہوئے؟

مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کے ساتھ ہی سندھ کے شہری علاقوں کی سیاسی صورتحال میں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کے باعث شہر کے شہری علاقوں سے پاکستان پیپلز پارٹی ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھری ہے۔
بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی کا امیدوار میئر منتخب ہوا ہے۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی ڈپٹی میئر کے عہدے حاصل کرنے میں ضرور کامیاب رہی ہے لیکن کبھی میں میئر بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔

بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی کا امیدوار میئر منتخب ہوا ہے۔ (فوٹو: مرتضیٰ وہاب ٹوئٹر)

سینیئر صحافی حنیف اکبر کے مطابق کراچی شہر میں 1979 سے ابتک سات میئر منتخب ہوئے ہیں۔ 1979 سے 1988 تک جماعت اسلامی کے عبدالستار افغانی دو بار میئر کراچی منتخب ہوئے۔ ان کے دونوں ادوار میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امید وار ڈپٹی میئر رہے ہیں۔
1988 میں متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار ڈاکٹر فاروق ستار کراچی کے میئر بنے اور 2001 میں ایک بار پھر جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان کراچی کے ناظم بنے۔ 2005 میں متحدہ قومی موومنٹ کے سید مصطفی کمال ناظم کراچی منتخب ہوئے اور 2013 میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وسیم اختر کراچی کے میئر رہے۔ 2023 میں پہلی بار پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہوئے ہیں۔

نو منتخب میئر کراچی کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا؟

سینیئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی میں پیپلز پارٹی کے میئر کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ جس شہر میں آبادی کو ہی صحیح نہ گنا گیا ہو تو اس شہر میں مسائل تو بہت ہیں۔ شہر میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ شہر کے نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کے بعد کئی کئی روز تک پانی سڑکوں پر جمع رہتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں پانی ٹینکرز سے تو فراہم ہوتا ہے لیکن نل میں نہیں آتا۔

مظہر عباس کے مطابق کراچی میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مظہر عباس نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کے لیے ایک چیلنج یہ بھی ہے انہیں چھ ماہ میں یو سی چیئرمین کا الیکشن لڑ کر کامیاب بھی ہونا ہے۔ میئر کراچی کو ایک مضبوط اپوزیشن کا بھی سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ جماعت اسلامی نے ان کے میئر بننے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے عدالت سے بھی رجوع کیا ہے۔
’شہر میں مسائل ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہ مسائل سالوں میں حل ہوں گے، اگر کام کرنا چاہیں اور نیت ہو تو ان مسائل پر جلد قابو بھی پایا جا سکتا ہے۔ کراچی میں پروجیکٹ سست روی کا شکار ہوتے ہیں، انہیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: