Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری طوفان ٹکرانے کے بعد پاکستان، انڈیا کے ساحلی علاقے تیز ہواؤں اور بارشوں کی لپیٹ میں

جنوبی پاکستان کے امدادی کیمپوں میں بے گھر خاندان طوفان اور تیز بارشوں سے پریشان ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سمندری طوفان بپرجوائے کے جمعرات کی شام پاکستان اور انڈیا سے ٹکرانے کے بعد دونوں ممالک کے ساحلی حصے تیز بارش اور تیز ہواؤں کی لپیٹ میں ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنوبی پاکستان کے امدادی کیمپوں میں بے گھر خاندان طوفان اور تیز بارشوں سے پریشان ہیں۔ سندھ کے ضلع بدین سے تعلق رکھنے والی 82 سالہ بچائی بی بی کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے گھر کا کیا بنے گا۔‘
35 سالہ محمد اشرف نے بتایا کہ مقامی حکام نے اُن کی، اُن کی بیوی اور تین بچوں کو طوفان سے بچنے کے لیے گاؤں شیخ سے نکالنے میں مدد کی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ طوفان کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور مقامی امدادی گروپوں نے بے گھر لوگوں کو مفت خوراک اور پینے کا صاف پانی پہنچایا۔
پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کا کہنا ہے کہ اب تک 73 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور حکام انہیں پناہ اور خوراک فراہم کر رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے انتباہ کیا تھا کہ 14 سے 17 جون تک تیز ہواؤں کے باعث کمزور ڈھانچے (کچے مکانات) بشمول سولر پینلز وغیرہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
لینڈفال کے دوران کیٹی بندر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بلند طوفانی لہروں، نشیبی علاقے زیرآب آنے اور ساحلی علاقوں میں سیلاب کے خطرات ہیں۔ ماہی گیروں کو بھی 17 جون تک کھلے سمندر میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوائے کی رفتار میں کچھ کم ہوئی ہے۔
جمعرات کو این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ طوفان کا رخ مشرق کی طرف ہے تاہم یہ ہر گھنٹے اپنی رفتار اور رُخ تبدیل کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 100 ملی لیٹر بارش متوقع ہے جبکہ ٹھٹہ، سجاول بدین اور میر پور خاص میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ حکومت نے ساحلی علاقوں سے انخلا کا عمل مکمل کر دیا ہے اور شہریوں کو 169 ریلیف کیمپوں میں پہنچایا گیا ہے۔
سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ سے بلوچستان کے ضلع حب، لسبیلہ اور گوادر کے ساحلی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
صوبائی حکومت اور ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے تیز سمندری لہروں اور طوفانی ہواؤں سے پیدا ہونے والے خطرات کے پیش نظر ساحلی علاقوں کو کراچی سے ملانے والی شاہراہ مکران کوسٹل ہائی وے کو تین دن کے لیے مسافر بسوں سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے بند کردیا ہے۔
انڈیا میں حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ دو یا تین دن حالات مزید خراب ہوں گے۔ انڈیا کے ضلع کچ میں جاکھاؤ بندرگاہ کے قریب جہاں طوفان ٹکرایا ہے، بڑے پیمانے پر سیلاب کا امکان ہے۔

شیئر: