یوگنڈا میں سکول پر شدت پسندوں کا حملہ، 37 طالب علم ہلاک
نیشنل پولیس کے ترجمان فریڈ انانگا نے کہا کہ ’ایک ہاسٹل کو جلا دیا گیا اور خوراک کے سٹور کو لُوٹا گیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
یوگنڈا کی فوج نے کہا ہے کہ ملک کے مغرب میں ایک سکول پر داعش سے منسلک شدت پسند گروہ کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو یوگنڈا کی پیپلز ڈیفنس فورسز کے ترجمان فیلکس کولیجئے نے ایک بیان میں کہا کہ ’بدقسمتی سے 37 لاشیں نکالی گئی ہیں جنہیں بیورا ہسپتال کے مردہ خانے میں پہنچایا گیا ہے۔‘
فوج کا کہنا ہے کہ الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) کی طرف سے کانگو کے قریب سرحد پار سے کسیسے ڈسٹرکٹ میں جمعے کی رات گئے سکول پر کیے جانے والے حملے کے بعد وہ شدت پسندوں کا تعاقب کر رہی ہے۔
اس سے قبل نیشنل پولیس کے ترجمان فریڈ انانگا نے کہا کہ ’ایک ہاسٹل کو جلا دیا گیا اور خوراک کے سٹور کو لُوٹا گیا۔ آٹھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘
کسیسے کے ریزیڈنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ ’کافی زیادہ طلبا ابھی تک لاپتہ ہیں اور اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ تمام مرنے والے سکول کے طالب علم تھے۔‘
پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ یہ کس قسم کا حملہ تھا اور ہلاکتیں کیسے ہوئیں۔
یہ سکول کانگو کی سرحد سے تقریباً ڈیڑھ میل کے فاصلے پر ہے جہاں اے ڈی ایف سرگرم ہے اور 1990 سے اب تک اس پر ہزاروں عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
اے ڈی ایف یوگنڈا کے مسلمان باغیوں پر مشتمل گروہ ہے جس نے 1990 کی دہائی میں کانگو میں قدم جمائے۔
2019 سے کانگو کے مشرق میں اے ڈی ایف کی طرف سے ہونے والے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جسے وہ اپنی مقامی شاخ بیان کرتی ہے۔
یوگنڈا میں اے ڈی ایف نے زیادہ حملے نہیں کیے، لیکن اس گروپ کی جانب سے جمعے کو کیا جانے والا حملہ کئی برسوں کے بعد بدترین حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اے ڈی ایف کا سکول پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے۔ اس سے قبل جون 1998 میں اس نے کانگو کی سرحد کے پاس ایک سکول میں حملہ کر کے 80 طلبا کو ہلاک کر دیا تھا۔