سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی تیسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے اور اس عرصہ میں کسی بھی فریق کو واضح کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس جنگ نے 22 لاکھ سے زائد لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے جبکہ سینکڑوں افراد اس جنگ میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
خرطوم اور پڑوسی شہروں ام درمان اور بحری میں سوڈانی فوج کو فضائی طاقت کا فائدہ حاصل ہے جب کہ رپیڈ سپورٹ فورس کی جانب سے رہائشی محلوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ دو روز سے فوج نے کئی رہائشی محلوں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے ہوائی حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
جمعہ کو فوج کے ایک اعلٰی عہدیدار جنرل یاسر العطا نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ ایسے گھروں میں مت رہیں جہاں رپیڈ سپورٹ فورس کے اہلکار پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔
جنرل یاسر نے مزید کہا کہ ہم ایسے مقامات میں سے کہیں بھی ان پر حملہ کر سکتے ہیں اور ان سے فائرنگ کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔
سوڈان کی وزارت صحت نے سنیچر کو مقامی رضاکاروں کی ایک رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی خرطوم کے علاقے میو میں پانچ بچوں سمیت 17 افراد ہلاک اور 25 گھر تباہ ہوئے ہیں۔
قبل ازیں جمعے کو دیر گئے مقامی مزاحمتی کمیٹی نے کہا کہ مغربی خرطوم کے علاقے اللاماب اور اس کے پڑوس میں گولہ باری سے 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اس علاقے کو ’آپریشن زون‘ قرار دیا گیا ہے۔
رپیڈ سپورٹ فورس نے سنیچر کو ہی بتایا ہے کہ خرطوم کے مغرب میں واقع نیل کے علاقے میں ہمارے جنگجوؤں نے فوج کے ایک جنگی طیارے کو مار گرایا ہے۔
بیت المال محلے کی مقامی کمیٹی کے مطابق وسطی اور جنوبی ام درمان میں جمعے سے سنیچر تک وقفے وقفے سے فضائی حملے جاری رہے جس سے ایک شخص ہلاک اور کئی گھرمتاثر ہوئے۔
مغربی دارفور کے ایل-جینینا میں دو لاکھ 70ہزار سے زیادہ لوگ سرحد پار چاڈ کی طرف کوچ کر گئے ہیں۔ ان علاقوں میں ہونے والے حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے جن کا الزام آر ایس ایف اور اتحادی ملیشیا پر لگایا گیا ہے۔