لیبیا سے اٹلی جاتے ہوئے یونان کے قریب کشتی حادثے میں ڈوبنے والوں پاکستانی نوجوانوں کی تفصیلات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق ڈوبنے والوں میں پاکستان کے ضلع گجرات کے ایک گاؤں نور جمال کے 11 نوجوانوں سمیت 47 افراد بھی شامل ہیں۔ تین دن گزر جانے کے باوجود لواحقین کا کسی سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھیں
-
یونان کشتی حادثہ: زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئیNode ID: 773386
تین دن قبل لیبیا سے یونان جانے والی کشتی یونان کے قریب سمندر میں الٹ گئی تھی جس میں متعدد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی بھی اطلاعات تھیں۔ ڈوبنے والوں میں پاکستان کے زِیرانتظام کشمیر کے علاقے کھوئی رٹہ کے ایک ہی گاؤں بنڈلی کے 28 نوجوان بھی شامل ہیں۔
ضلع گجرات کی مقامی پولیس کے مطابق تھانہ کنجاہ، تھانہ صدر گجرات، تھانہ ڈنگہ، تھانہ ککرالی، تھانہ رحمانیہ اور تھانہ بولانی کے مختلف دیہات کے نوجوان بھی اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔
علاقہ تھانہ کنجاہ کے جن افراد کے کشتی میں سوار ہونے کی اطلاعات ہیں، ان میں گاوں گولیکی کے رہائشی عبداللہ ولد عبد العزیز، عبد اللہ ولد آفتاب احمد، مخدوم صادق ولد محمد صادق، حامد ولد محمد اکرم، اسامہ ولد محمد طارق، داود شہزاد ولد رحمدین، قاسم آباد سے تعلق رکنے والے عامر ولد یوسف، حماد ولد محمد صدیق اور خرم بٹ ولد ارشد شامل ہیں۔
گاؤں ٹاہلی صاحب کے ابوزر ولد پرویز، شمشیر علی ولی محمد، کوٹ قطب دین کے سید عمران علی ولد سید قمر عباس، علی ولد امتیاز، نتھوکوٹ کے توقیر ولد صوفی محمد اسلم بھی اسی کشتی کے سوار تھے۔
تھانہ شاہین چوک کے علاقے محلہ امین آباد کے علی رضا ولد جعفر حسین، نارووالی کے رحمان علی ولد محمد ضیا بھی لاپتہ ہیں۔

تھانہ صدر گجرات کے گاؤں دیدڑ کے عثمان ظفر ولد محمد ظفر، علی سرور ولد محمد سرور، عثمان اختر ولد محمد اختر کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی لیبیا سے یونان جانے والوں میں شامل تھے۔
اس حادثے کا شکار ہونے والوں میں سب سے زیادہ ضلع گجرات کے گاؤں نور جمال شمالی کے نوجوان شامل ہیں، جن کی تعداد 11 بتائی جا رہی ہے۔ ان میں دو بھائی بھی شامل ہیں۔
نور جمال کے عمران ولد حیات، علی حیدر ولد پلے خان، افضل حیات ولد فضل حسین، منیر ولد اسلام ٹھیکیدار، قاسم ولد طالب ٹھیکیدار، شمریز ولد احمد خاں، آفتاب ولد زاہد، میاں بوٹا ولد میاں رحمت، بابر ولد پہلو، میاں عبدالجبار ولد میاں اسماعیل اور میاں عبدالغفار ولد میاں اسماعیل شامل ہیں۔
نور جمال سے تعلق رکھنے والے متاثرین کے اہل خانہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کا یورپ جانے کی کوشش کرنے والے ان نوجوانوں سے کم و بیش ایک ہفتہ قبل لیبیا سے روانہ ہونے کے بعد رابطہ ہوا تھا۔ جب سے حادثہ کی اطلاع موصول ہوئی ہے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ’جن ایجنٹس کے ذریعے انہیں بھجوایا تھا ان سب کے نمبر بند ہیں اور علاقے کے جن لوگوں کے ذریعے ایجنٹوں سے رابطہ ہوا تھا وہ بھی تین دن سے گھروں سے غائب ہیں۔‘

خیال رہے کہ 2018 میں بھی لیبیا کشتی حادثے میں بھی نور جمال سے ایک ہی خاندان کے چار افراد جن میں میاں بیوی اور دو بچے بھی شامل تھے، ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثہ میں مجموعی طور پر 14 پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔
اس حادثہ میں تھانہ رحمانیہ کے گاؤں دھول سرائے کے سمیع اللہ ولد شاھد اقبال، اویس ولد عبدالرزاق، علی حسن ولد ندیم حیسن اور گاوں کوٹ بیلہ کے حمزہ ولد اختر حسین بھی تاحال لاپتہ ہیں۔
تھانہ ککرالی کے دیہات سے علی حمزہ ولد خادم حسین سکنہ بٹر، راجہ سلمان ولد راجہ اقبال سکنہ سنگلا، عثمان ولد شبیر سکنہ راجپور جبکہ تھانہ بولانی کے گاؤں گوریاں کے شبیر احمد ولد بشیر احمد، شعیب بیگ ولد محمد شریف، اسد بیگ ولد ارشد بیگ، مرزا موبین ولد محمد حنیف بھی اسی کشتی میں سوار تھے۔
گاوں تہیال کے جواد اصغر ولد اصغر علی، محمد علی ولد الطاف حسین، معصوم پور کے ذیشان ولد الطاف حسین، تجمل حسین ولد مزمل حسین، عدنان ولد عارف حسین، عرفان ولد مہربان بھی لاپتہ نوجوانوں میں شامل ہیں۔
حکام کے مطابق لیبیا سے اٹلی جاتے ہوئے یونان میں حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں 310 پاکستانی سوار تھے جن میں سے صرف 12 بچ سکے۔ تاہم یہ تعداد حتمی نہیں ہے۔ یونانی حکومت نے ریسکیو آپریشن بند کر کے تمام لاپتہ افراد کو مردہ قرار دے دیا۔
