پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ملوث ایجنٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پیر کو ایف آئی اے حکام نے ایجنٹ کی گجرات سے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سمگلر کا تعلق وزیرآباد سے ہے جس نے شہری کویونان بھجوانے کے لیے 23 لاکھ روپے وصول کیے۔
مزید پڑھیں
-
یونان کشتی حادثہ: زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئیNode ID: 773386
-
یونان کشتی حادثے میں ضلع گجرات کے 47 نوجوان تاحال لاپتہNode ID: 773646
ملزم نے دیگر ساتھیوں کی ملی بھگت سے متاثرہ شہری کو یورپ بھجوانے کے لیے رقم وصول کی۔ ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب یونان میں نو مشتبہ انسانی سمگلرز کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جن پر ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اُس کشتی کو روانہ کرنے کا الزام ہے جو پچھلے ہفتے ڈوب گئی تھی۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق جنوبی یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ لگ بھگ 104 افراد کو بچا لیا گیا۔ 500 کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
یونان کے حکام کا کہنا ہے کہ اس جہاز میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں پاکستانی، مصری، شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیرلوس کے جنوب مغرب میں پیش آیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے یونان کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانیوں کے ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا جبکہ پیر کو یومِ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یونان میں 14 جون کو حادثے پر وزیراعظم نے 19 جون کو قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ کل قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ہلاک والوں کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کے لیے چار رُکنی اعلی سطح کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے اور نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں۔‘
In order to ascertain facts in the wake of the tragic incident of the capsizing of the boat in the Mediterranean Sea off the coast of Greece, I have ordered a high-level inquiry. FIA & other law enforcement agencies have been tasked to tighten the noose around the individuals…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 18, 2023