الیکشن ہوا تو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لوں گا: اسد عمر
الیکشن ہوا تو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لوں گا: اسد عمر
پیر 19 جون 2023 20:04
اسد عمر نے کہا ک۰ ’تحریک انصاف کے علاوہ سیاست میں حصہ نہیں لوں گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اسد عمر نے کہا کہ ’اگر الیکشن ہوا تو وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اس میں حصہ لیں گے اور ٹکٹ نہ ملا تو وہ کسی اور سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے الیکشن نہیں لڑیں گے۔‘
پیر کی رات اے آر وائی کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں اسد عمر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ الیکشن میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے لیے درخواست دیں گے تو انہوں نے کہا کہ ’اگر الیکشن ہو گا تو میں ٹکٹ لوں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے 2021 میں فیصلہ کر لیا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں لڑوں گا، لیکن جو حالات ہیں ان میں شاید الیکشن لڑنا پڑے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’1971کے بعد پاکستان پر اتنا خطرناک وقت نہیں آیا۔ جس نہج پر ملک پہنچا ہوا ہے سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا، آئیڈیل پوزیشن سے نیچے آ کر سمجھوتا کر کے حل نکالنا ہو گا ورنہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔‘
اسد عمر نے کہا کہ ’عمران خان لیڈر ہیں وہ جو چاہے حکمت عملی اختیار کریں، لیکن ہم جو سٹریٹجی فالو کر رہے ہیں میں اس سے مقفق نہیں ہوں۔ سیکریٹری جنرل کا کام سٹریٹجی پر عمل کرنا ہے اور جس سٹریٹجی سے میں اختلاف کر رہا ہوں اس پر میں عمل درآمد نہیں کر سکتا تو اس عہدے پر نہیں رہ سکتا۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ’نو مئی سے پہلے اختلاف کر رہا تھا، لیکن ہم جو کہہ رہے تھے کہ جس طرف چیزیں جا رہی ہیں وہ نو مئی کو نظر آئیں۔ جو خطرات نظر آئے وہ صرف اسی دن کے نہیں تھے۔ چاہے اس میں سازش کا عنصر بھی شامل ہو اور لوگوں نے فائدہ بھی اٹھایا ہو، لیکن ملک میں کچھ ہو رہا تھا جو نو مئی کو نظر آیا۔‘
’میں صرف تحریک انصاف کی بات نہیں کر رہا بلکہ تمام پلیئرز اور فیصلہ سازی کرنے والوں کی بات کر رہا ہوں۔ میں یہ کہتا رہا ہوں کہ ہم خطرے کا اندازہ نہیں لگا رہے۔ اور نو مئی کو خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ٹکراؤ کی سٹریٹجی سے اختلاف کر رہا تھا۔ سیاسی معاملات کا حل کرنا سیاستدانوں کا کام ہوتا ہے۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوا دو کروڑ ووٹ لینے والی پی ڈی ایم سے بات نہیں کروں گا۔ آپ کے خیال میں انہوں نے جرم کیے ہوئے ہیں اور این آر او نہیں دیں گے تو میں اس سے 100 فیصد اتفاق کرتا ہوں۔‘
’میں جو باتیں کہہ رہا ہوں وہ سب تفصیل کے ساتھ عمران خان کو ایک پیغام میں بھیجیں۔ انہوں نے پیغام پڑھا، لیکن جواب نہیں دیا۔ ابھی انہوں نے پیغام دیا تھا کہ ملنے کے لیے کوئی ٹائم سیٹ کرتے ہیں۔‘
کسی دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’مجھے کوئی ڈیل آفر نہیں کی گئی، لیکن مختلف ذرائع سے استحکام پاکستان پارٹی کو جوائن کرنے دعوت دی گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر آپ بات مان جائیں اور کوئی ریکویسٹ کر دیں تو کیسز معاف ہو جاتے ہیں، لیکن میں کیسز معاف نہیں کرواؤں گا۔‘
اسد عمر نے کہا کہ پارٹی میں ’تمام بڑے فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
’تحریک انصاف کے علاوہ سیاست میں حصہ نہیں لوں گا۔ ابھی میں تحریک انصاف کی موجودہ سٹریٹجی سے اتفاق نہیں کرتا اور فرض کریں کہ مستقبل میں پارٹی کسی ایسے رستے پر نکل جاتی ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔‘
اسد عمر نے کہا کہ ’مائنس عمران خان کا مطلب ہے مائنس پی ٹی آئی۔ عمران خان کے علاوہ اسد عمر سمیت کسی کو دو ووٹ بھی نہیں ملیں گے۔ اگر عمران خان خود یہ فیصلہ کریں کہ مائنس ون کرنا ہے تو یہ ممکن ہے، لیکن وہ یہ فیصلہ نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پارٹی کے سینیئر لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہوں اور سب کے ساتھ یہی بات ہوتی ہے کہ اس مشکل صورتحال سے پارٹی کو کس طرح نکالا جائے۔ پنجاب کے سب الیکٹ ایبلز جماعت کو چھوڑنا نہیں چاہتے اور کہتے ہیں کہ کسی طرح تحریک انصاف اور فوج کے تعلقات بہتر ہو جائیں۔‘
حکومت کے ساتھ عام انتخابات کے لیے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق ہو جانا تھا۔ اگر وہ الیکشن نہ کرواتے تو ایکسپوز ہو جاتے۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ جون میں میں اسمبلیاں نہ توڑنے پر مذاکرات سے ہٹنے کا فیصلہ کس کا تھا تو اسد عمر نے کہا کہ ’تمام بڑے فیصلے عمران خان کرتے ہیں۔ میں قومی اسمبلی سے استعفے دینے اور پنجاب اور کے پی اسمبلی توڑنے کے حق میں بھی نہیں تھا۔‘
پی ٹی آئی کا ردعمل
اسد عمر کے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو پر منگل کو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے دو صفحات کے ردعمل میں کئی نکات شامل ہیں۔
پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ’اسد عمر اپنے ناقابل دفاع فیصلے کی توجیہات کریں مگر حقائق سے چشم یوشی نہ کریں۔‘
’اسد عمر جماعت پر مشکل وقت پڑنے سے پہلے ایک اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے علیحدگی کا فیصلہ کرتے تو شاید اس میں وزن ہوتا۔‘