’روسیوں کا خون نہیں بہانہ چاہتے‘، ویگنر کا ماسکو کی طرف مارچ روکنے کا اعلان
’روسیوں کا خون نہیں بہانہ چاہتے‘، ویگنر کا ماسکو کی طرف مارچ روکنے کا اعلان
ہفتہ 24 جون 2023 19:46
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ شہر کے مضافات کی طرف سفر نہ کریں (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے نیم فوجی دستے ویگنر کے لیڈر یوگینی پریگوزین نے کہا ہے کہ وہ ’روسیوں کا خون‘ نہیں بہانہ چاہتے اس لیے انہوں نے اپنی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دیں اور واپس یوکرین چلے جائیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوگینی پریگوزین کے اس اعلان کا مقصد بحران کو کم کرنا ہے۔
یوگینی پریگوزین نے کہا کہ ان کی فورسز ماسکو سے صرف دو سو کلومیڑ کے فاصلے پر ہیں، لیکن انہیں واپس جانے کا حکم دیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ روس نے ان کا وزیر دفاع کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ مانا ہے یا نہیں۔
ویگنر گروپ کے اس اعلان سے پہلے بیلاروس کے صدر کے دفتر سے ایک بیان جاری ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات کرنے کے بعد ویگنر گروپ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔
بیان میں گیا تھا کہ یوگینی پریگوزین نے صدر کی آفر کو قبول کیا ہے اور ماسکو کی طرف پیش قدمی روک دی ہے۔
اس سے قبل روس کی وزارت خارجہ نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ویگنر گروپ کی مسلح بغاوت سے ’روس مخالف مقاصد‘ حاصل کرنے سے گریز کریں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم مغربی ممالک کو وارننگ دیتے ہیں کہ وہ ہماری اندرونی صورتحال سے روس مخالف فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔‘
مزید کہا گیا کہ ’سپیشل ملٹری آپریشن کے تمام اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔‘
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ شہر کے مضافات کی طرف سفر نہ کریں اور پیر کو کام سے چھٹی کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’صورتحال خراب ہے۔ میں آپ سے کہتا ہوں کہ جس قدر ممکن ہو سکے شہر کے گرد سفر سے اجتناب کریں۔ پیر کو کام سے چھٹی ہے۔‘
اُدھر یوکرینی فوج کے کمانڈر انچیف ویلیری زالوزیہنی نے اپنے امریکی ہم منصب چیئرمین آف جوائنٹ چیفس جنرل مارک ملی کو بتایا تھا کہ یوکرین کی جوابی کارروائی منصوبے کے تحت انجام دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم نے فرنٹ لائن کی تمام صورتحال پر بات چیت کی ہے۔ میں نے انہیں اپنے یونٹس کی کارروائی کے بارے میں بتایا ہے۔ میں نے کہا ہے کہ آپریشن پلان کے مطابق ہو رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے یوکرینی فوج کے لیے مخصوص ہتھیاروں کی ضرورت پر بھی بات کی ہے۔‘
واضح رہے کہ روس کے نیم فوجی دستے ویگنر نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے، جبکہ دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر گروپ کے لیڈر یوگینی پریگوزین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ویگنر کی افواج نے یوکرین میں روس کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور باخموت شہر جہاں سب سے زیادہ خونریز اور طویل ترین لڑائیاں ہوئی ہیں، پر قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم یوگینی پریگوزن نے روس کی فوجی قیادت پر تنقید کی ہے اور ان پر نااہلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ’ہتھیاروں اور گولہ بارود کی بھوک ہے۔‘
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’ویگنر گروپ کی فورسز کی جانب سے مسلح بغاوت غداری ہے اور جو روسی فوج کے خلاف ہتھیار اُٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کے صدر نے سنیچر کو ایک ہنگامی ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ وہ روس کی حفاظت کے لیے سب کچھ کریں گے اور جنوبی شہر روسٹوو آن ڈان میں صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی جائے گی۔
ویگنر کروپ کے لیڈر پریگوزین نے سنیچر کو دعویٰ کیا تھا کہ ان کی افواج یوکرین سے روس میں داخل ہوئیں اور روستوف پہنچی گئی تھیں۔