Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی میں جاری جنگ میں شدّت، زیلنسکی اور پوتن کا ایک دوسرے پر طنز

روس اور یوکرین نے تازہ لڑائی میں کامیابیوں کے دعوے کیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین میں فرنٹ کے تین حصوں میں لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے جبکہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھرپور جوابی کارروائی پر اپنی فوج کو سراہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات تک لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔
ایک ہزار کلومیٹر تک پھیلے فرنٹ لائن پر تازہ لڑائی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی افریکی پیس مشن کے حکام کے روسی صدر ولادیمر پوتن سے مذاکرات کیے تھے۔
 دوسری جانب اقوام متحدہ نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ اس کی جانب سے روس کے زیرقبضہ یوکرینی علاقوں میں امداد بھجوانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ وہی علاقے ہیں جہاں روسی بمباری سے ڈیم ٹوٹ گیا تھا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
روسی حکام کہتے ہیں کہ یوکرینی فوج نے روس کے قبضے میں آئے شہر زوپوریا کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور اسی وجہ سے روسی توپ خانے کی زد میں آئی۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنی فوج کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کی جانب سے اودیوکا کے علاقے میں روس کے متعدد حملے ناکام بنائے گئے۔‘
اتوار کو رات گئے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری فوجیں فوج بھرپور جوابی کر رہی ہیں اور نپے تلے قدموں سے آگے بڑھ رہی ہیں۔‘
یوکرینی حکام کا دعوٰی ہے کہ لڑائی کی تازہ لہر میں یوکرین کے مقابلے میں روس کو بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
روئٹرز اس دعوے کی آزاد سے تصدیق نہیں کروا سکا ہے۔ یوکرین کی فوج کے اعلٰی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’خیرسن کے علاقے میں روسی اسلحے کے ایک ڈپو کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کی سپلائی لائن کو بھی کاٹ دیا ہے۔‘
برطانیہ کے دفاعی اداروں کا کہنا ہے کہ لڑائی کا مرکز زوپوریا رہا جس پر روس نے طویل لڑائی کے بعد پچھلے مہینے قبضہ کیا تھا۔
’یوکرین نے پیش قدمی جاری ہے اور اس کو چھوٹے پیمانے پر کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔’
اسی طرح روسی وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف کو کثیر تعداد میں ہلاکتوں کا سامنا ہے۔
روسی صدر پوتن جو یوکرین جنگ کے حوالے سے بہت کم بات کرتے ہیں، نے پچھلے ہفتے کے دوران جنگ کے حوالے سے دو اہم نکات پر بات کی ہے اور ایک طرح سے یوکرین کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ہے۔
ان کے مطابق ’یوکرین کے پاس مغربی ممالک کی جانب سے دیے گئے جدید ٹینک تو ہیں مگر کامیابی کا کوئی چانس نہیں۔،
ماہرین کے مطابق اس تبصرے کا مقصد روسیوں کو یقین دلانا تھا کہ صورت حال قابو میں ہے۔ 16 ماہ سے جاری جنگ میں روس یوکرین کے 18 فیصد حصے پر قبضہ کر چکا ہے جس کو واپس لینے کے لیے یوکرینی فوجیں جدوجہد کر رہی ہیں۔

شیئر: