Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی باغی گروپ کو غیرمسلح کرنے کی تیاریاں، ’خانہ جنگی روک دی‘

روسی حکام اس بحران کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کرائے کے فوجیوں کے گروپ ’ویگنز‘ کی بغاوت کے بعد روس کی فوج اور سکیورٹی سروسز کو دوبارہ منظم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے یوگینی پریگوزن کی پرائیویٹ فورس کو غیرمسلح کرنے کی تیاریوں کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس سے قبل صدر پوتن اور ان کے حامی اصرار کر رہے تھے کہ کریملن کے لیے خطرہ دکھائی دینے والی اس بغاوت سے حکومت پر ان کی گرفت کمزور نہیں ہوئی۔
کیا باغی کرائے کے فوجیوں کے ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر قبضہ کرنے، ماسکو کی طرف پیش قدمی کرنے اور راستے میں فوجی طیاروں کو مار گرانے سے پوتن کی طاقت کم ہوئی ہے؟
اس سوال کے جواب میں روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔‘

’آپ نے خانہ جنگی کو روکا‘

ہفتے کے آخر میں خود صدر پوتن نے ان ڈرامائی واقعات کو روسی فوج کی فتح کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی کہ اس نے ویگنر فورس کے ساتھ لڑائی کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
پوتن نے وزارتِ دفاع، نیشنل گارڈز، ایف ایس بی سکیورٹی سروس اور وزارتِ داخلہ کے دستوں کو ایک خطاب میں کہا کہ ’آپ نے خانہ جنگی کو روکا ہے۔‘
اس موقعے پر ویگنر کے ہاتھوں مارے گئے فضائیہ کے اہلکاروں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
صدر پوتن نے کہا کہ ’باغیوں کے ساتھ تصادم میں ہمارے فوجی ساتھی اور پائلٹ مارے گئے۔ وہ جھکے نہیں اور انہوں نے باوقار انداز سے احکامات اور اپنی فوجی ذمہ داریوں کو پورا کیا۔‘

پوتن نے وزارتِ دفاع، نیشنل گارڈز، ایف ایس بی سکیورٹی سروس اور وزارتِ داخلہ کے دستوں سے خطاب کیا (فوٹو: اے ایف پی)

پریگوزین کریملن کے سابق اتحادی اور کیٹرنگ کنٹریکٹر ہیں۔ روس کی سب سے طاقتور نجی فوج بنانے والے پریگوزین نے اپنی فورس کے اقدام پر فخر کا اظہار کیا ہے اور یہ تأثر دیا ہے کہ اس کی مختصر دورانیے کی بغاوت کے دوران شہریوں نے ان کے جوانوں کو خوش آمدید کہا ہے۔
دوسری جانب پوتن کا اصرار ہے کہ ویگنر کے جنگجوؤں نے دیکھ لیا ہے کہ ’فوج اور عوام ان کے ساتھ نہیں تھے۔‘
اے ایف پی کے مطابق روسی حکام تین دن سے اس بحران کے اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور فوج اس ویگنز گروپ کو غیرمسلح کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ ’نجی فوجی کمپنی ویگنز سے روسی مسلح افواج کے یونٹوں کو بھاری فوجی سازوسامان کی منتقلی کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔‘

’بغاوت روس میں افراتفری کا باعث بن سکتی ہے‘

مغربی ممالک میں کچھ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ویگنر کی بغاوت روس کو افراتفری اور اس کے جوہری ہتھیاروں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے لیکن پوتن کے ساتھ سب سے زیادہ ہمدردی رکھنے والے نیٹو رہنما اور ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے اس خیال کو مسترد کیا ہے۔
وکٹر اوربان نے جرمن ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بغاوت کی ’کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘
انہوں نے روسی صدر پوتن کے بارے میں کہا کہ ’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ (پوتن) ناکام ہو سکتے ہیں یا ہٹائے جا سکتے ہیں تو وہ روسی عوام اور روس کی طاقت کے ڈھانچے کو نہیں سمجھتا۔‘
صدر پوتن نے اپنی تقریر میں اس بات پر بھی زور دیا کہ بغاوت نے روس کو یوکرین سے اپنے کسی یونٹ کو واپس بلانے پر مجبور نہیں کیا۔
پوتن نے مزید کہا کہ ’تمام ملٹری فارمیشنز نے محاذ پر بہادری سے لڑائی جاری رکھی۔‘

شیئر: