انڈیا کے صوبے یوپی سے آنے والے ایک حاجی کا کہنا تھا کہ ’یہ درست ہے کہ حج نصیب سے ہوتا ہے، میں کئی برس سے حج کے لیے درخواست دے رہا تھا مگرمیرا نام نہیں آرہا تھا۔ اس برس بھی میں نے اہلیہ کے ہمراہ حج کےلیے درخواست دی تو ہمارا نام نکل آیا۔ اللہ کا جتنا شکرادا کروں کم ہے کہ اس نے ہمیں یہ سعادت نصیب کی‘۔
یوپی سے آنے والے ایک جوڑے کا کہنا تھا کہ ’حج کے مناظرٹی وی پردیکھا کرتے تھے مگراب یہاں آکرعملی طورپراس عمل کا حصہ بنیں ہیں تو معلوم ہوا کہ واقعی حج مشقت کا نام ہے، مشقت سے مراد یہی ہے کہ خیمے سے نکل کررمی کرنا میدان عرفات میں رب تعالی کے حضور کھڑے ہونا یقینا یہ صبر آزما مراحل ہیں مگران تمام امورکو انجام دیتے وقت ہمیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا‘۔
انڈین حاجی کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے حجاج کو بے پناہ سہولیتں فراہم کی ہیں(فوٹو، اردونیوز)
انکا مزید کہنا تھا کہ ’میں کیٹرنگ سروس کے شعبے سے تعلق رکھتا ہوں اور اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ اتنے بڑے اجتماع کی ضروریات کا خیال رکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔ جیسے انتظامات یہاں کیے گئے ہیں ان کے بارے میں سنا ہی تھا مگراب دیکھا تو دل سے سعودی حکومت کے لے تعریفی کلمات نکلتے ہیں کیونکہ واقعی اتنے بڑے اجتماع کو کنٹرول کرنا اور ہرطرح سے خیال رکھنا عام بات نہیں‘۔
ایک معمرحاجی کا کہنا تھا کہ ’میں پہلی بارحج پرآیا ہوں میری نوجوانوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ جوانی میں حج کا فریضہ ادا کریں کیونکہ اس عمرمیں کافی دشواری ہوتی ہے‘۔