Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت، فرانس میں پُرتشدد مظاہروں کی تصاویر

پیرس میں پولیس کے ہاتھوں افریقی نژاد فرانسیسی نوجوان ناہیل ایم کی ہلاکت کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد منگل سے ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام کے مطابق سنیچر کی رات صورتحال قدرے قابو میں تھی تاہم اس کے باوجود پولیس کی جانب سے متعدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہی۔ پیرس اور دیگر شہروں میں مظاہروں اور پرتشدد واقعات سے ہونے والی تباہی دیکھیے خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں۔

ناہیل ایم کے قتل کے خلاف پیرس کے مضافاتی علاقے نانتیرے میں بڑا مظاہرہ ہوا۔ ناہیل ایم نانتیرے میں ہی رہائش پذیر اور ان کی تدفین بھی وہیں کی گئی ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ناہیل ایم کو انصاف دیا جائے اور پولیس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

 پانچ روز سے جاری پرتشدد مظاہروں میں پیرس سمیت دیگر شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ہوئے۔

مظاہرین نے دکانوں سمیت گاڑیوں اور املاک کو آگ لگائی۔

سنیچر کو فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو مختلف شہروں میں تعینات کیا گیا ہے تاہم اس کے باوجود صورتحال پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا۔

پولیس کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں شامل 1300 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

 فرانسیسی قومی فٹبال ٹیم نے بھی پرتشدد مظاہرے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’تشدد کے بجائے سوگ منانے، بات چیت اور تعمیر نو کا موقع دیا جائے۔‘

ناہیل ایم اپنی والدہ کی واحد اولاد تھے جو گھروں میں کھانا پہنچانے والے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے اور رگبی لیگ میں بھی کھیلتے تھے۔

پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو مخلتف رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم جب سوشل میڈیا پر گولی مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پیرس سمیت مضافاتی علاقوں میں شہریوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

ناہیل کے خاندان کا تعلق الجزائر سے ہے۔ اس سے پہلے بھی افریقی نژاد فرانسیسی شہریوں کے ساتھ پولیس کی جانب سے معتصبانہ رویے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

شیئر: