Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس میں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری، 1300 افراد گرفتار

فرانس کے مختلف شہروں میں چار روز سے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں جاری پرتشدد مظاہروں میں شامل 1300 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک بھر میں چار روز سے مسلسل پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے 45 ہزار پولیس افسران کو مختلف شہروں میں تعینات کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو پیرس کے مغربی علاقے نانتیرے میں پولیس نے 17 سالہ ناہیل ایم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود جمعے کی رات کو مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں لوٹ مار کے واقعات پیش آئے جبکہ مظاہرین نے گاڑیوں اور کوڑے کے ڈبوں کو بھی آگ لگا دی۔
ہلاک ہونے والے نوجوان ناہیل ایم کو آج سنیچر کے روز نانتیرے میں دفنایا جائے گا جہاں وہ رہائش پذیر تھے اور اسی علاقے میں پولیس کی فائرنگ سے انہیں قتل کیا گیا۔
سنیچر کو فرانس کے وزیر داخلہ گیرالڈ ڈارمنن نے مغربی پیرس کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ رات ہونے والے پرتشدد واقعات کی شدت کم تھی تاہم مزید اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس کی ’غیر معمولی‘ تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
فرانسیسی قومی فٹبال ٹیم نے بھی پرتشدد مظاہرے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’تشدد کے بجائے سوگ منانے، بات چیت اور تعمیر نو کا موقع دیا جائے۔‘
ناہیل ایم اپنی والدہ کی واحد اولاد تھے جو گھروں میں کھانا پہنچانے والے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے اور رگبی لیگ میں بھی کھیلتے تھے۔
پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو مخلتف رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم جب سوشل میڈیا پر گولی مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پیرس سمیت مضافاتی علاقوں میں شہریوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو پولیس اہلکار ڈرائیور کی جانب بندوق تانے کھڑے ہیں جبکہ گاڑی چلنے پر ایک پولیس اہلکار فائرنگ کر دیتا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے پولیس کی شوٹنگ کو ’ناقابل بیان اور ناقابل معافی‘ قرار دیا ہے۔
ناہیل کے خاندان کا تعلق الجزائر سے ہے۔
فرانس میں مظاہرین نے ناہیل کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ عرب یا سیاہ فام ہیں تو یہاں روزانہ پولیس کی جانب سے تشدد ہوتا ہے۔‘

شیئر: