تحریک انصاف کی حکومت میں فوجی عدالتوں کی سزائیں سپریم کورٹ میں چیلنج
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’29 شہریوں کو غیرقانونی طور پر سزائیں سنانے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں 29 افراد کو فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
منگل کو کرنل (ر) انعام الرحیم کی جانب سے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی درخواست میں وفاقِ پاکستان، سابق وزیراعظم اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید، جیگ برانچ اور چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیاگیا ہے کہ ’پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 29 شہریوں کو فوجی عدالتوں سے دلوائی گئی ہیں ان کی سزائیں ختم کی جائیں۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’عدالت قرار دے کہ اس وقت کے وزیراعظم، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلافِ قانون شہریوں کو اغوا کیے رکھا۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’29 شہریوں کو غیرقانونی طور پر سزائیں سنانے پر سابق وزیراعظم، سابق آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘
’عدالت جیگ برانچ سے 29 شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں کا ریکارڈ طلب کرے اور ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو بھی متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔‘
کرنل (ر) انعام الرحیم کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں پانے والوں اور زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔‘
درخواست کے مطابق ’ایک شہری کو 2020ء میں سزائے موت، ایک کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دیگر ملزمان کو فوجی عدالتوں نے 5 سے 10 سال کی سزائیں سنائیں۔‘