Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی تیل برآمدات میں کمی رضاکارانہ، فیصلہ تھوپا نہیں گیا: سعودی وزیر توانائی 

تیل کی منڈیوں کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاتا رہے گا (فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ’ بین الاقوامی تیل کی منڈیوں کے چیلنجوں کا مقابلہ سعودی عرب نہیں بلکہ اوپیک پلس کررہی ہے‘۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بدھ کو ویانا میں اوپیک کے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ’ تیل کی منڈیوں کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جاتا رہے گا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’توانائی کی عالمی ایجنسی کے بیانیے اور اس کی رپورٹیں تیل کی منڈی میں رکاوٹ پیدا کررہی ہیں‘۔ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ’ روس نے تیل برآمدا ت میں کمی کا فیصلہ رضاکارانہ طور پر کیا، کسی نے یہ فیصلہ نہیں تھوپا‘۔ 
سعودی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ ’روس اور سعودی عرب کی جانب سے ایک ہی وقت میں تیل پیداوارمیں رضاکارانہ کمی کے فیصلے دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم تعاون کا اشارہ دے رہے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ بعض افراد  یہ پوچھ رہے ہیں کہ سعودی عرب تیل پیداوار میں رضاکارانہ کمی پرکیوں مجبور ہورہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سوال اٹھانے والوں کے لیے میرا جواب بڑا سادہ سا ہے۔ دراصل ہمیں تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کرنا ضروری تھا کیونکہ یہ تیل کی منڈی کی انتہائی اہم ضرورت تھی۔ اس سے زیادہ اہم توقع یہ تھی کہ اوپیک پلس اس قسم کا فیصلہ کرے‘۔ 
شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ’ اگر ہم سب کے ساتھ انصاف کرنا چاہتے ہوں، اگر ہم یہ چاہتے ہوں کہ سب مل کر کام کریں تو ہمیں اس بات کا اطمینان حاصل کرنا ضروری ہوگا کہ دیگر لوگ زیادہ اہم موضوعات اور طویل المیعاد مسائل پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں یا نہیں‘۔
’کسی اور موضوع کی جانب توجہ مبذول کرانے سے آگے جاکر گڑبڑ ہوگی اسی وجہ سے عارضی طور پر تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کا راستہ اختیار کیا ہے‘۔ 
سعودی وزیر توانائی نے کہاکہ ’بعض ذرائع کے دعوے کے برعکس ہم نے جو کچھ کیا ہے وہ پہلی بار نہیں کیا مجھے یاد ہے کہ جون  2020 کے دوران ہم نے اماراتی، کویتی اورعمانی دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ماہ کے لیے تیل پیداوار میں رضاکارانہ کمی کا فیصلہ کیا تھا‘۔
’ فروری 2021 میں بھی رضاکارانہ  طور پر پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا تھا اس کا سلسلہ تین ماہ جاری رہا تھا پھر پیداوار میں کمی تدریجی طور پر کم کی تھی‘۔ 
سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ ’تیل پیداوار میں کمی کے فیصلے پر تنقید کرنے والوں سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم پیداوار میں کمی کے اقدامات نہ کرتے تو آج ہم کہاں کھڑے  ہوتے‘۔ 
 روسی نیوز ایجنسی تاس کے مطابق سعودی وزیر توانائی نے کہا ہے کہ’ روس میں تیل پیداوار کی نگرانی سات آزاد ذرائع کے  ڈیٹا کے حساب سے ماہانہ بنیاد پر ہوگی‘۔  

شیئر: