Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں کام کرنے والے پاکستانی، ’بہنوئی نے رہائش اور روزگار کا انتظام کیا‘

ملزمان نے اسرائیل پہنچنے کے لیے اسحاق نامی ایجنٹ کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے تھے۔ ۔فوٹو: ایف آئی اے
صوبہ سندھ کے شہر میرپور خاص سے روزگار کے حصول کے لیے اسرائیل جانے والے ملزمان نے دوران تفیش انکشاف کیا ہے کہ دس سال قبل گھر کے ایک فرد نے کینیا کے راستے اسرائیل کا سفر کیا تھا جس نے خاندان کے دیگر افراد کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر حمید بھٹو نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ویسٹرن یونین کے ذریعے اسرائیل سے پاکستان رقم منتقلی کے معاملے پر ادارے نے میرپور خاص سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ پاکستانی شہریت کے حامل ایک خاندان کے بیشتر افراد کئی سالوں سے اسرائیل میں مقیم ہیں اور وہاں سے پیسے پاکستان بھیج رہے تھے۔
ڈائریکٹر حمید بھٹو نے بتایا کہ ایف آئی اے کرائم سرکل نے معاملے کی تحقیقات کرتے ہوئے 5 افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان کے پاس موجود دستاویزات بھی تحویل میں لے لی ہیں۔
پاکستانی پاسپورٹ سے اسرائیل سفر پر پابندی کی وجہ سے ملزمان نے ترکی، کینیا، سری لنکا اور اردن کا ایئرپورٹ استعمال کیا، جہاں سے پاکستان واپسی پر پاسپورٹ پر اسرائیل کی انٹری نہ ہونے کی وجہ سے باآسانی کراچی ایئرپورٹ سے امیگریشن کلیئر کرکے وطن واپس آئے تھے۔
یاد رہے کہ منگل کے روز ایف آئی اے نے پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر میرپور خاص کے علاقے حمید پورہ کالونی اور اسحاق کالونی میں کارروائی کرتے ہوئے آٹھ ملزمان میں سے پانچ ملزمان نعمان صدیقی، کامران صدیقی، کامل انور، محمد انور اور محمد ذیشان کو گرفتار کیا تھا۔
خاتون سمیت مزید تین ملزمان کی تلاش فی الحال جاری ہے۔
ایف آئی اے کرائم سرکل کی جانب سے ملزمان کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ 1974 اور امیگریشن آرڈیننس مجریہ 1979 کے تحت پانچ مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے۔ یہ افراد پاکستانی پاسپورٹ کے حامل پاکستانی شہری ہیں جو غیر قانونی طریقے سے اسرائیل گئے تھے۔

ملزمان کینیا اور اردن کے ذریعے اسرائیل پہنچے تھے۔ فوٹو: فائل فوٹو روئٹرز

پاکستانی شہری اسرائیل کیسے پہنچے؟  
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر حمید بھٹو کے مطابق دوران تفتیش ملزمان نے بتایا کہ تقریباً 10 سال قبل ان کا بہنوئی میرپور خاص سے اسرائیل گیا تھا۔ وہاں جا کر انہوں نے اسرائیل کے سفر، ان کی رہائش اور روزگار کا انتظام کیا تھا۔
کراچی سے ملزمان نے کینیا کا سفر کیا اور وہاں سے اردن پہنچے۔ اور پھر وہاں سے ایک ایجنٹ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سےاسرائیل میں داخل ہوئے۔
 حمید بھٹو نے بتایا کہ ان افراد کی آمد سے قبل ان کے لیے موٹر سروس سٹیشن اور صفائی ستھرائی سمیت دیگر شعبوں میں نوکری کا انتظام کیا گیا جہاں کئی سالوں تک یہ ملازمت کرتے رہے اور پاکستان میں موجود اپنے عزیز و اقارب کو نا صرف پیسے بھیجے بلکہ ان کے لیے بھی اسرائیل میں روزگار کا انتظام کرتے رہے۔
ملزمان نے اسرائیل پہنچنے کے لیے اسحاق نامی ایجنٹ کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے تھے۔ 
انسانی سمگلنگ اور امیگریشن سمیت دیگر امور پر کام کرنے والے سینئر صحافی نادر خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کا کئی سالوں سے اسرائیل میں ملازمت کرنا اور قانونی طریقے سے پاکستان پیسے بھیجنے کا عمل انتہائی تشیویشناک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اداروں کو مزید اس جانب کام کرنا ہوگا کہ ایسے کتنے گروہ پاکستان میں موجود ہیں جو اس طرح کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 
 

شیئر: