Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری آئل ٹینکر ایرانی جہاز سے ٹکرانے کے بعد امریکی ردعمل

آئل ٹینکر کی ٹکر سے ایرانی بحری جہاز کے عملے کے پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔ فوٹو روئٹرز
ایران نے کہا ہے کہ بہاماس کے جھنڈے والے بحری آئل ٹینکر رچمنڈ وایجر کو خلیج فارس میں ایرانی بحری جہاز سے ٹکرانے کے بعد ایرانی بحریہ کے پاس اسے ضبط کرنے کا عدالتی حکم تھا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کو جمعرات کو ایران کے صوبہ ہرمزگان کے میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیو سنٹر نے بتایا ہے کہ امریکی بحریہ نے کہا تھا کہ اس نے ایران کو بحری جہاز قبضے میں لینے سے روک دیا تھا۔
امریکی بحریہ نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں عمان کے ساحل سے دور آئل ٹینکر رچمنڈ وائجر کی  کال کا جواب دینے کے لیے اس نے گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس میک فال بھیجا تھا۔
امریکی بحریہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام نے آئل ٹینکر کو رکنے کو کہا اور گولیاں چلائیں لیکن میک فال پہنچنے پر ایرانی بحریہ کا جہاز وہاں سے روانہ ہوگیا۔
ایرانی بحریہ نے کہا کہ آئل ٹینکر رچمنڈ وائجر کے ایرانی بحری جہاز سے تصادم کے نتیجے میں عملے کے سات ارکان میں سے پانچ افراد زخمی ہوئے اور جہاز میں پانی آنے لگا جس پر ایرانی جہاز کے مالک نے ٹینکر ضبط کرنے کی درخواست کی۔
امریکی آئل کمپنی شیورون کا عملہ بھی آئل ٹینکر رچمنڈ وائجر پر موجود تھا، کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا عملہ محفوظ ہے اور جہاز معمول کے مطابق روانہ ہو گیا ہے۔

امریکی آئل کمپنی شیورون کا عملہ بھی آئل ٹینکر پر موجود تھا۔ فوٹو روئٹرز

امریکی بحریہ نے اس سے قبل اسی سمندری علاقے میں مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے آئل ٹینکر ٹی آر ایف موس کے ساتھ ہونے والے ایک واقعے پر بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔
امریکی بحریہ نے بتایا ہے کہ ایران نے صرف ایک ماہ قبل ایک ہفتے میں دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان 2019 کے بعد سے کشیدگی کے باعث خلیجی فارس کے سمندری راستے سے گزرنے والے جہازوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تجزیاتی فرم Vortexa کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں سمندری خام تیل اور تیل کی دیگر مصنوعات کی سپلائی کا تقریباً پانچواں حصہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے جو ایران اور عمان کے درمیان سمندری راستہ ہے۔

شیئر: