ایران کی جانب سے مال بردار بحری جہاز کو ہراساں کرنے پر امریکہ اور برطانیہ کی مدد
ایرانی فاسٹ اٹیک تین بحری جہاز آبنائے ہرمز میں ایک مال بردار جہاز کے قریب پہنچ گئے تھے۔ فوٹو: اے پی
امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز میں ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے ایک مال بردار جہاز کو ہراساں کرنے پر برطانوی رائیل نیوی کے ہمراہ مدد کو پہنچے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی بحریہ نے جاری بیان میں کہا کہ آبنائے ہرمز میں مسلح دستوں کو لیے تین ایرانی فاسٹ اٹیک بحری جہاز ایک مال بردار جہاز کے قریب پہنچے جس پر گائیڈڈ میزال سے لیس امریکی ’ڈسٹرائیر‘ اور برطانوی نیوی کا جنگی جہاز ایچ ایم ایس لینکیسٹر حرکت میں آئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریباً ایک گھنٹے بعد صورتحال قابو میں آئی جب مال بردار جہاز نے ایرانی فاسٹ اٹیک جہاز کے موقع سے چلے جانے کی تصدیق کی۔
امریکی بحریہ کے مطابق کوئی اور واقعہ پیش آئے بغیر مال بردار جہاز نے آبنائے ہرمز میں اپنا سفر جاری رکھا۔
دنیا کو برآمد ہونے والے تیل کا 20 فیصد حصہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے جو دراصل خلیج عمان اور خلیج فارس کے درمیان تنگ بحری راستہ ہے۔
امریکی نیوی نے مذکورہ مال بردار جہاز کی تفصیلات جاری نہیں کیں تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس پر جزائر مارشل کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور یہ جہاز غلطی سے آبنائے ہرمز میں داخل ہو گیا تھا۔
ایرانی میڈیا اور پاسداران انقلاب نے ایسا کوئی واقعہ پیش آنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ایران کو متحد پیغام دینے کی غرض سے جمعے کو امریکی جنگی جہاز آبنائے ہرمز سے گزرا تھا جس پر مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی، برطانوی اور فرانسیسی بحریہ کے اہلکار بھی سوار تھے۔
دوسری جانب امریکی ملٹری سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ اس کے سربراہ جنرل مائیک ای کوریلا نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی جس میں مشترکہ علاقائی خدشات کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا۔