Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بوسٹن لائبریری کی کتاب 119 برس بعد واپس آ گئی، لیٹ فیس کتنے ہزار ڈالر؟

کتاب 14 فروری 1904 کو جاری کروائی گئی تھی (فوٹو: اے پی)
امریکہ کے شہر بوسٹن کی ایک لائبریری کو ایک ایسی کتاب واپس کی گئی ہے جو ایک سو 19 برس قبل جاری کروائی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 14 فروری 1904 کو بیڈفورڈ پبلک لائبریری سے جاری کروائی جانے والی یہ کتاب دراصل جیمز کلیرک میکسویل کا مقالہ تھا جو بجلی سے متعلق تھا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نایاب کتب کے شوقین سٹیورٹ پلین ورجنیا یونیورسٹی کو عطیے میں دی جانے والی کتابوں کا جائزہ لے رہے تھے۔
سٹیورٹ نے جب اس کو غور سے دیکھا تو پتہ چلا کہ وہ بیڈفورڈ لائبریری کی ہے اور اس کی حالت بھی زیادہ بری نہیں تھی۔
 انہوں نے بیڈفورڈ میں نایاب کتب جمع کرنے والے جوڈی گڈمین سے رابطہ کیا۔
بیڈفورڈ لائبریری کے ڈائریکٹر اولیویا میلو کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت اچھی حالت میں واپس آئی ہے، کسی نے یقیناً اس کو بہترین بک شیلف میں رکھا ہو گا۔ اسی لیے یہ خراب نہیں ہوئی۔‘
ان کے خیال میں یہ کتاب خاندانی طور پر ایک دوسرے کو دی جاتی رہی ہے۔
یہ مقابلہ پہلی بار 1881 میں میسکویل کے انتقال کے دو سال بعد شائع ہوا تھا۔
’لائبریری کو اکثر ایسی کتابیں واپس کی جاتی ہیں جو 10، 15 سال قبل جاری کروائی گئی ہوں مگر ایک صدی یا اس سے زیادہ پرانی کتاب کی واپسی پہلی بار ہوئی ہے۔‘

لائبریری کی ڈائریکٹر اولیویا میلو کا کہنا ہے کہ کتاب اچھی حالت سے ظاہر ہے کہ کسی بہترین بک شیلف میں رہی (فوٹو: اے پی)

یہ مقالہ اس وقت شائع ہوا تھا جب دنیا بجلی کے حوالے سے لوگ زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے تھے۔ 1880 میں تھامس ایڈیسن نے پہلی بار بجلی سے بلب جلایا تھا۔
جب یہ کتاب لائبریری میں پہنچی تھی اس وقت دنیا جدیدیت کی راہ پر روانہ ہو چکی تھی اور اس سے ایک سال قبل ہی ولبر اور اورویل رائٹ نے جہاز کی کامیاب پرواز کی تھی۔
ڈائریکٹر اولیویا میلو کا کہنا ہے کہ اس ایک چھپی ہوئی کتاب کی پائیداری اور واپسی اس بات کا ثبوت ہے کہ کمپیوٹرائزیشن  کے اس دور میں بھی کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔
بیڈفورڈ لائبری سے کتاب جاری کروا کے مقررہ تاریخ تک واپس نہ کرنے پر پانچ سینٹ فی روز لیٹ فیس وصول کی جاتی ہے اور اگر کوئی خود اس کتاب کو 119 سال بعد واپس کرنے آتا تو تو اسے جانے کتنے ہزار ڈالر دینا پڑتے۔

شیئر: