Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاشی بحران: سری لنکا کا چین کو ایک لاکھ بندر فروخت کرنے کا فیصلہ

سری لنکا میں حکام کے مطابق ’بندروں کی تعداد 20 سے 30 لاکھ کے درمیان ہے‘ (فائل فوٹو: پِکسلز)
چین معاشی بحران کے شکار ملک سری لنکا سے معدومی کے خطرے سے دوچار ایک لاکھ بندر خریدے گا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ماحولیاتی گروپوں کے احتجاج کے باوجود سری لنکا نے چین کی جانب سے معاشی بحران میں گھرے ملک سے ایک لاکھ معدومی کے خطرے سے دوچار بندر خریدنے کی تصدیق کر دی ہے۔
سری لنکا کی وزارت زراعت کے اعلٰی افسر گوناڈاسا سماراسنگھے نے بتایا کہ ’چین کی نجی کمپنی نے زُولوجیکل گارڈنز سے رابطہ کیا ہے جو کہ جانوروں کی افزائش نسل کرتے ہیں۔‘
سماراسنگھے کہتے ہیں کہ ’ہم ایک ہی بار ایک لاکھ بندر نہیں بھیجیں گے، لیکن ہم نے اس درخواست پر اس وجہ سے توجہ دی ہے کہ بندروں نے ملک بھر میں فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔‘’وہ جانوروں کے محفوظ علاقوں سے نہیں بھیجے جائیں گے۔ ہماری توجہ صرف زرعی علاقوں پر ہوگی۔‘
یہ ٹوک مکاک نسل کے بندر ہیں جو سری لنکا میں پائے جاتے ہیں اور انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) نے انہیں معدوم ہوتے جانوروں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔
گذشتہ ہفتے سری لنکا کے زراعت کے وزیر مہندا اماراویر نے کہا تھا کہ ’چین کی جانب سے ایک ہزار چڑیا گھروں میں ایک لاکھ بندروں کو نمائش کے لیے رکھنے کی درخواست پر عمل کیا جا سکتا ہے۔‘
وزیر زراعت نے مزید کہا کہ ’وہ ان بندوں کو چڑیا گھروں کے لیے لے جانا چاہتے ہیں۔‘

سری لنکن وزیر زراعت نے بتایا کہ ’چینی کمپنی ان بندوں کو چڑیا گھروں کے لیے لے جانا چاہتی ہے‘ (فائل فوٹو: پِکسابے)

سری لنکا جانوروں کی تقریباً ہر قسم کی برآمد پر پابندی لگاتا ہے لیکن بندروں کی فروخت تب ہوئی ہے جب ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سری لنکا نے اس سال پروٹیکٹڈ لسٹ میں شامل کئی جانوروں کو نکال دیا ہے جس میں تین اقسام کے بندروں سمیت مور اور جنگلی سُور شامل ہیں، جس سے کسانوں کو انہیں مارنے کی اجازت مل گئی ہے۔
ٹوک مکاک نسل کے یہ بندر فصلوں کو نقصان پہنچانے کے لیے مشہور ہیں اور کبھی کبھار انسانوں پر بھی حملہ کر دیتے ہیں۔
سری لنکا میں حکام کے مطابق ’بندروں کی تعداد 20 سے 30 لاکھ کے درمیان ہے۔‘
دوسری جانب سری لنکا میں موجود چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ ’انہیں ایک لاکھ معدوم ہوتے بندروں کی درآمد کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ ایک نجی چینی کمپنی ٹوک مکاک بندروں کو تجربات کرنے کے لیے لے کر جا رہی ہے۔‘

سری لنکا میں ٹوک مکاک نسل کے بندر فصلوں کو نقصان پہنچانے کے لیے مشہور ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سفارت خانے کے بیان کے مطابق ’چائنیز نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن، جو جنگلی جانوروں کی برآمد اور درآمد کو دیکھتی ہے، انہیں سری لنکا سے بندروں کو برآمد کرنے کے ایسے کسی اجازت نامے کا کوئی علم نہیں ہے۔‘
جنگلی حیات کے تحفظ کی قانون سازی اور قانون کے نفاذ کے معاملے پر چین کا شمار دنیا کے صف اول کے ممالک میں ہوتا ہے، اس پر سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ’ملک میں 1988 کا جنگلی حیات کے تحفظ کا قانون نافذالعمل ہے جس میں بعد میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔‘
سفارت خانے نے منگل کے روز بیان میں مزید کہا کہ ’چینی حکومت جنگلی حیات کے تحفظ کو ہمیشہ سے ہی غیرمعمولی اہمیت دیتی ہے اور تمام بین الاقوامی فرائض پر عمل پیرا ہوتی ہے۔‘

شیئر: