Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں کار بم دھماکے میں تین بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک

شمالی شام کے متعدد علاقے مسلح گروپوں میں جھڑپوں کا گڑھ بنے ہوئے ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز
شام میں اتوار کو دو الگ الگ واقعات میں کار بم دھماکوں میں تین بچوں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
شمالی شام کے رہائشیوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ ایک دھماکا ترکیہ کی سرحد کے قریب ہوا جس میں انقرہ کے حامی جنگجوؤں کے زِیرقبضہ واقع گاؤں شاوا میں کاروں کی ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا۔

بم دھماکوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی۔ فوٹو: اے ایف پی

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے میں تین بچوں سمیت پانچ شہری ہلاک اور دیگر 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
شمالی شام میں ترکیہ اور اس کے شامی حمایتیوں کے زِیرقبضہ علاقے باقاعدگی سے ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا گڑھ بنے ہوئے ہیں۔
آبزرویٹری کے مطابق دوسرے واقعے میں شام کے منبج شہر میں گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے کردوں کی زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) سے وابستہ تین جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

منبج شہر میں دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے تین جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

شام کے شمال مشرقی میں واقع شہر منبج داعش گروپ کا سابقہ ​​گڑھ رہا ہے اور اب علاقہ امریکی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف سے وابستہ فوجی کونسل کے قبضے میں ہے۔
واضح رہے کہ دونوں بم دھماکوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی۔
شام  میں جاری جنگ صورتحال 2011 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے وحشیانہ جبر کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔
یہ جنگی صورتحال جہادیوں اور غیرملکی طاقتوں پر مشتمل ایک پیچیدہ تنازع  کی شکل اختیار کر چکی ہے جو کہ اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ افراد کو صفحہ ہستی سے مٹا چکی ہے جب کہ لاکھوں افراد کو اس صورتحال نے بے گھر کر دیا ہے۔

شیئر: