Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے آسیان کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر دستخط کردیے

مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساتھ مملکت کے گہرے تعلقات ہیں( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ  فیصل بن فرحان نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن کے ساتھ دوستی اور تعاون کےمعاہدے (ٹی اے سی)  میں شمولیت کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسیی ایس پی اے اور عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کو آسیان کے موجودہ سربراہ انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے جکارتہ میں ہونے والےاجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
 ٹریٹی اینڈ ایمنٹی ( ٹی اے سی) ایک امن معاہدہ ہے جس پر آسیان کے رکن ممالک نے 1976 میں دستخط کیے تھے تاکہ خطے میں خود مختاری، علاقائی سالمیت اور قومی شناخت کے باہمی احترام اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ریاستی تعلقات کےلیے رہنما اصول طے کیے جائیں۔
آسیان کے دس ارکان کے علاوہ وہ ممالک جو جنوب مشرقی ایشیا سے تعلق نہیں رکتھے بھی معاہدے میں شامل ہو رہے ہیں۔
چین اور انڈیا نے 2003 اور امریکہ اور یورپی یونین نے 2009 میں اس میں شمولیت اختیار کی تھی۔
سعودی عرب اس معاہدے پر دستخط کرنے والا 51 واں ملک بن گیا ہے۔ آسیان کے سربراہ انڈونیشیا نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔
انڈونیشی وزیر خارجہ نے معاہدے پر دتخط کی تقریب میں کہا کہ’ ہم سعودی عرب کو آسیان فیملی میں خوش آمدید کہتے ہیں‘۔

معاہدے میں شمولیت سے جنوب مشرقی ایشیا میں تعاون مستحکم ہوگا (فوٹو: ایس پی اے)

 معاہدے میں سعودی عرب کی شمولیت اس بات کا اشارہ ہے کہ مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساتھ مملکت کے گہرے تعلقات ہیں۔ فریقین متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مستحکم روابط استوار کیے ہوئے ہیں۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے آسیان ممالک کے ساتھ سعودی عرب کے منفرد تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’سعودی قیادت متعدد شعبوں میں آسیان تنظیم میں شامل ممالک کے ساتھ  تعاون کا دائرہ وسیع کرنے اور باہمی دلچسپی کے مسائل مل کر حل کرنا چاہتا ہے‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’معاہدے میں شمولیت سے جنوب مشرقی ایشیا کے علاقے میں تعاون مستحکم ہوگا‘۔ 
 ’تنظیم کے اصول اقوام متحدہ کے منشور سے مطابقت رکھتے ہیں۔ معاہدے میں شامل رکن ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات سے تمام ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل، مشترکہ جدوجہد کے فروغ اور سب کے لیے نئے اقتصادی و ترقیاتی مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی‘۔ 

شیئر: