Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب گنتی کے چند دن ہی‘، صدر زیلنسکی کی تنہا کھڑے تصویر وائرل

صدر زیلنسکی کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر جس میں وہ تنہا کھڑے ہیں۔ فوٹو: سبق
لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے جس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی دیگر رہنماؤں سے الگ تھلگ کھڑے ہیں۔
عربی زبان کی ایک نیوز ویب سائٹ سبق کے مطابق وائرل ہونے والی تصویر میں ایسے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یوکرینی صدر رہنماؤں کے ہجوم میں تنہا کھڑے ہیں جبکہ باقی سب سربراہان مملکت ایک دوسرے کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہیں۔
اس تصویر سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ جیسے اس موقع پر ولادیمیر زیلنسکی مایوسی کا شکار ہیں اور شاید یہ کہنا یا محسوس کرنا غلط بھی نہیں ہے کیونکہ اپنے اتحادیوں سے توقع کے خلاف نیٹو میں رکنیت کی یقین دہانی نہیں کروائی گئی۔
صدر زیلنسکی نے چند دن قبل ٹویٹ بھی کیا تھا کہ یوکرین کی نیٹو میں رکنیت کے حوالے سے واضح ٹائم فریم نہ دینے کا مطلب ہے کہ اس معاملے کو سودے بازی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہےـ 
خواہش اور خوف کا ٹکراؤ
نیٹو کے سربراہی اجلاس میں یوکرینی صدر نے شریک رہنماؤں پر زور دینے کی کوشش کی کہ نیٹو یوکرین کو تحفظ فراہم کرے اور یہ کہ یوکرین اس اتحاد کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
خیال رہے نیٹو اتحاد کے بنیادی منشور کے آرٹیکل 5 میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ کسی بھی رُکن ملک پرحملہ پورے اتحاد پرحملے کے مترادف ہوگا، یہی وجہ ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کی شمولیت پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں جن میں امریکہ سرفہرست ہے۔
رکن ممالک کو خوف ہے کہ یوکرین کو شامل کرنے سے وہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم میں آ جائیں گے۔
اس حوالے سے امریکی صدر نے کانفرنس میں کہا تھا کہ ’نیٹو رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین اتحاد کا رکن بن سکتا ہے۔‘ 
رکن ممالک اس خوف وپریشانی میں مبتلا ہیں کہ کیئف اور ماسکو کے درمیان جاری جنگ کہیں عالمی ایٹمی جنگ میں نہ بدل جائے جو ہر چیز کو بربادی سے دوچار کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ 
نیٹو کا رکن نہ بنانے کے بدلے میں رکن ممالک نے یوکرین کو طویل المدتی عسکری تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی ہے تاہم مغربی ممالک اسی قسم کے وعدے ماضی میں بھی کر چکے ہیں جو وہ پورے نہیں کر سکے۔
’حقیقی لمحہ‘
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کو حقیقی لمحہ قرار دیتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ ہے جس میں زیلنسکی کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو نے روس کو نکالنے کے لیے یوکرین کوقربان کر دیا ہے۔‘
ایک اور صارف نے تصویر پر کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’نیٹو اتحاد آپ کو مکمل طور پرتنہا چھوڑ دے گا جس طرح اس نے افغانستان میں کیا تھا۔‘ 
ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے، وہ دن تیزی سے قریب آ رہے ہیں جب زیلنسکی اس تجربے سے گزریں گے جس کا صدام حسین اور قذافی کو سامنا کرنا پڑا تھا۔ گنتی کے چند دن ہی رہ گئے ہیں۔‘

شیئر: