یوکرین کی رُکنیت کے لیے وقت کا تعین نہیں کر سکتے: سربراہ نیٹو اتحاد
یوکرین کی رُکنیت کے لیے وقت کا تعین نہیں کر سکتے: سربراہ نیٹو اتحاد
بدھ 12 جولائی 2023 6:11
صدر زیلنسکی کی بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن اور نیٹو کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
یورپ اور شمالی امریکہ کے ملکوں کے فوجی اتحاد نیٹو نے کہا ہے کہ یوکرین کو اُس وقت رُکنیت دی جائے گی جب ’اتحادی متفق اور شرائط پوری ہوں گی۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدر ولودومیر زیلسنکی کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد آیا جس میں انہوں نے اپنے ملک کی رُکنیت کے لیے نیٹو کی جانب سے وقت کے تعین میں ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور اس کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم یہ بات دہراتے ہیں کہ نیٹو کو رُکنیت ملے گی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اتحاد میں شمولیت کے لیے مطلوبہ اہلیت کے ایکشن پلان کو ختم کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے نیٹو رکنیت کے مطلوبہ طریقہ کار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح یوکرین کی رکنیت کے لیے دو اقدام پر مشتمل طریقہ کار اب ایک میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘
اگرچہ نیٹو کے بہت سے رُکن ملکوں نے یوکرین کی افواج کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا ہے، لیکن روس کے پڑوسی ملک کو نیٹو کی صفوں میں شامل کرنے کے لیے 31 اتحادیوں کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں۔ اس کے بجائے، اتحاد کے رہنماؤں نے یوکرین کی رکنیت کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ روس کے ساتھ جنگ ختم ہونے کے بعد وہ مزید تیزی نیٹو میں شمولیت کے لیے کام کر سکے۔
صدر زیلنسکی نے اس فیصلے کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
نیٹو کے ویلنئیس میں منعقد سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی کے وقت صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز اور غیرمعمولی صورتحال ہے جب رُکنیت کے لیے ٹائم فریم دیا گیا اور نہ ہی یوکرین کو دعوت۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’جبکہ اسی دوران یوکرین کو مدعو کرنے کے لیے بھی ’شرائط‘ کے بارے میں مبہم الفاظ شامل کیے جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں مدعو کرنے یا اسے اتحاد کا رکن بنانے کے لیے کوئی تیاری نہیں ہے۔‘
نیٹو کی رکنیت یوکرین کو ایک بڑے پڑوسی روس کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی جس نے تقریباً ایک دہائی قبل یوکرینی علاقے جزیرہ نما کریمیا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا اور حال ہی میں مشرق اور جنوب میں وسیع رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔
نیٹو میں شمولیت سے کیف کو اپنے سیکیورٹی اداروں میں اصلاحات، گورننس کو بہتر بنانے اور بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے بھی پابند کیا جائے گا۔ یہ ایسا کام جس سے یوکرین کے یورپی یونین میں شامل ہونے کا راستہ بھی آسان ہو گا۔
زیلنسکی کے خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اب سب سے اہم بات یہ یقینی بنانا ہے کہ ان کا ملک جنگ جیت جائے، کیونکہ ’جب تک یوکرین غالب نہیں آتا، وہاں کی رکنیت پر بات نہیں ہو سکتی۔‘
صدر زیلنسکی کی گفتگو اس سربراہی اجلاس میں تناؤ کو ازسر نو بڑھا سکتی ہے۔ حال ہی میں نیٹو میں شمولیت کے لیے سویڈن کی نامزدگی کو آگے بڑھانے کے لیے ترکی کی طرف سے ایک معاہدے کے بعد خیر سگالی کے جذبے کو بڑے پیمانے پر دیکھا گیا۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’ہم اپنے اتحادیوں کی قدر کرتے ہیں۔ یوکرین بھی احترام کا مستحق ہے، غیر یقینی کمزوری ہے۔ اور میں سربراہی اجلاس میں اس پر کھل کر بات کروں گا۔‘
زیلنسکی کی بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن اور نیٹو کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے۔