Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری پرویز الٰہی ایک ماہ کے لیے نظر بند، درخواست واپس لے لی

لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو خفیہ مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق وزیر اعلٰی پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الٰہی کو تھری ایم پی او کے تحت 30 دن کے لیے نظر بند کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ کمشنر لاہور کی جانب سے اتوار کو جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہر میں ’امن و امان برقرار رکھنے کے لیے‘ پرویز الٰہی آئندہ 30 دن کے لیے کیمپ جیل میں نظر بند رہیں گے۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کیا جائے اور گرفتاری کی تاریخ سے آئندہ تیس دنوں کے لیے نظر بند کیا جائے۔
چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف درج تین مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعلٰی پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رکن ہیں اور اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں، وہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے اور قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر عوام کو اکسا سکتے ہیں۔
’ایس پی ماڈل ٹاؤن لاہور اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس برانچ نے رپورٹ کیا ہے کہ پرویز الٰہی کے جیسا سماجی کارکن بدامنی اور انتشار کی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔‘
نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے حقیقی تشویش پائی جاتی ہے کہ نہ صرف پرویز الٰہی بلکہ ان کے حامی بھی عوامی اور نجی املاک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور سڑکیں بند کر کہ صورتحال پیدا کر سکتے ہیں۔
پرویز الٰہی کی نظربندی کے خلاف درخواست واپس لے لی گئی
دوسری جانب سابق وزیراعلٰی پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے نظر بندی کے احکامات لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیے ہیں، تاہم سماعت کے دوران وکیل نے درخواست واپس لے لی۔
وکیل عامر سعید راں نے دائر درخواست دائر میں موقف اپنایا تھا کہ پرویز الٰہی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ تمام مقدمات میں ان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ 

پرویز الٰہی کو تھری ایم پی او کے تحت 30 دن کے لیے نظربند کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت دہشتگردی کے مقدمے میں بھی پرویز الٰہی کو حفاظتی ضمانت دے چکی ہے، لاہور ہائیکورٹ نظر بندی کے احکامات معطل کرے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو پرویز عامر سعید راں نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 جولائی کو تمام مقدمات کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے تھے لیکن اس کے باوجود پرویز الٰہی کو رہا نہیں کیا گیا۔ 
اس موقع پر جسٹس علی باقر نجفی نے پنجاب حکومت کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو ریاست کرتی ہے وہ بھگتی بھی ہے، الزامات کے علاوہ نظر بند رکھنے کے لیے شواہد بھی ہونے چاہیے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے پرویز الٰہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی ہے، اس صورت میں عدالت پنجاب حکومت کو کہہ دے گی کہ وہ درخواست کو سن کر فیصلہ کر دیں۔
عدالت نے حکومت کے وکیل سے بھی سوال کیا کہ وہ کتنے روز میں ان کی اپیل پر فیصلہ کریں گے جس پر وکیل نے بتایا کہ دس روز میں فیصلہ کر دیں گے۔
بعد ازاں پرویز الٰہی کے وکیل نے نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لے لی۔
پرویز الٰہی کو خفیہ مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو کسی بھی خفیہ مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ساتھ ہی لاہور پولیس نے ڈپٹی کمشنر سے پرویز الٰہی کو نظر بند کرنے کی درخواست کر دی تھی۔
پیر کو پنجاب حکومت نے پرویز الٰہی کو خفیہ مقدمے میں گرفتار نہ کرنے اور حفاظتی ضمانت دینے کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔
اپیل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سنگل بنیچ نے چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست پر حقائق کے منافی فیصلہ دیا ہے، متعلقہ تحقیقات کرنے والے ادارے قانون کے مطابق پرویز الٰہی سے تفتیش کر رہے ہیں۔
درخواست میں سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ 

شیئر: