Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عورت کا جسم میدانِ جنگ نہیں،‘ منی پور میں ملزم کا گھر نذرِ آتش

خواتین نے پہلے مرکزی ملزم کے گھر پر پتھراؤ کیا اور پھر اس کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین ریاست منی پور میں خواتین کو سڑک پر برہنہ کرکے گھمانے اور زیادتی میں ملوث مرکزی ملزم کے گھر کو آگ لگا دی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو منی پور پولیس کے ایک سینیئر افسر ہیمنت پانڈے نے بتایا کہ ’مقامی خواتین نے پہلے مرکزی ملزم کے گھر پر پتھراؤ کیا اور پھر اس کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی۔‘
منی پور کے ضلع کانگپوکپی میں تقریباً دو ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران چار مئی کو کوکی زومی برادری کے ایک گاؤں پر حملہ کیا گیا تھا جہاں مسلح افراد نے خواتین کو سڑکوں پر برہنہ گھمایا تھا اور ایک شخص کو قتل بھی کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق وہ اس حملے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کر چکے ہیں اور عدالت نے ان ملزمان کو 11 روز کے جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔
پولیس افسر ہیمنت پانڈے نے مرکزی ملزم کے گھر جلائے جانے کے بعد کہا ہے کہ ’ہم خواتین سے درخواست کرتے ہیں کہ پُرامن احتجاج کریں کیونکہ صورت حال پہلے ہی خراب ہے۔ ہم ان کا غصہ سمجھ سکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ تقریباً ڈھائی ماہ سے منی پور میں جاری نسلی فسادات میں اب تک 125 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ پُرتشدد واقعات کے سبب علاقہ چھوڑنے والوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
دو خواتین کو برہنہ کیے جانے کی ویڈیو بدھ کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد انڈیا کے ہر شہر میں لوگوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
بینگلور میں ہونے والے ایک احتجاج میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی جہاں کچھ بینرز پر لکھا تھا کہ ’عورت کا جسم میدان جنگ نہیں۔‘
کلکتہ میں احتجاج میں شریک ایک خاتون طالبہ رادھیکا بُرمان نے روئٹرزکو بتایا کہ ’ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پولیس نے کارروائی کرنے میں دیر کیوں لگائی جب انہیں پتا چل گیا تھا کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے اور انہیں برہنہ گھمایا جا رہا ہے۔‘

شیئر: