Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی

عبوری فیصلے کے مطابق ’سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے دائرۂ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں مقامی عدالت میں جاری ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو عدالت نے کیس واپس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیج دیتے ہوئے حکم دیا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ جج تبدیلی اور ٹرائل روکنے کی دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے۔‘
سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ’جب درخواستیں پہلے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں تو ہم ٹرائل کورٹ کو کوئی حکم کیسے جاری کر سکتے ہیں؟‘
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آمد کی وجہ سے کمرۂ عدالت کے باہر شور شرابہ شروع ہو گیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو عدالتی احترام ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’باہر سے شور شرابہ ختم کرائیں ورنہ ہم کیس نہیں سنیں گے۔‘
تاہم صورت حال بہتر نہ ہوئی تو بینچ کے اراکین اُٹھ کر چلے گئے اور پھر عدالتی ڈیکورم بحال ہونے پر مقدمے کی سماعت 10 بجکر 40 منٹ پر شروع ہوئی۔ 
عمران خان کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈی جی لا کو پیش ہونے کا حکم دیا۔
دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیجا تھا۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ’ہم نے جج پر اعتراض اٹھا کر کیس کسی اور جج کے سامنے مقرر کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔‘

سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آمد کی وجہ سے کمرۂ عدالت کے باہر شور شرابہ شروع ہو گیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس دوران الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کیس منتقلی کا فیصلہ کر چکی ہے۔ وکیل درخواست گزار خواجہ حارث نے کہا کہ ’ہم مکمل انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ آئے ہیں۔‘
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ’توشہ خانہ کا ٹرائل تو حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ’ہم نے ٹرائل کورٹ کے اختیار سماعت کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں زیر التواء ہیں۔‘
جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ’درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں حکم ٹرائل کورٹ کو کیسے کر دیں؟‘
سپریم کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں لکھوایا کہ ’ہائی کورٹ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کو اکٹھا سن کر فیصلہ کرے۔ ہائی کورٹ میں کل کیس سماعت کے لیے مقرر ہے۔ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے دائرۂ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔‘

قاضی فائز عیسیٰ کو جانتا تھا نہ کبھی ملاقات ہوئی : عمران خان

سماعت سے قبل  چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف  ریفرنس بھیجنے کو اپنی غلطی مانتے ہیں؟
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’میں تو قاضی فائز عیسیٰ کو جانتا بھی نہیں تھا۔ میری تو اُن سے کبھی ملاقات بھی نہیں ہوئی۔ ہمیں تو ریفرنس بھیجا گیا تھا ہم نے آگے پہنچا دیا۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ  کیا آپ کو ریفرنس اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا تھا؟ تو عمران خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’کیا آپ کو کسی قسم کا شک ہے؟‘

شیئر: