Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ان پروگراموں میں نہیں جاؤں گا جو شہرت کے لیے کچھ بھی کریں‘

عمران عباس نے ساتھی فنکاروں سے پروگرامز میں نہ جانے کی درخواست کی۔ (فائل فوٹو)
شوبز کی شخصیات کے مداح ہمیشہ اپنے پسندیدہ فنکار کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی چاہ میں ہوتے ہیں۔
ایسے میں ٹی وی چینلز پر کسی فنکار کا انٹرویو نشر کیا جائے تو مداح بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔ اسی چیز کا فائدہ ٹی وی چینلز اور میزبان بھی اٹھانا چاہتے ہیں اسی لیے پروگرام کو وائرل کرنے لیے ایسے گیمز کھیلے جاتے اور سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ جس پر مہمان کے دیے گئے جواب وائرل ہو جائیں۔
گزشتہ کچھ عرصے سے اس معاملے پر کئی فنکار آواز اٹھا چکے ہیں کہ اپنے پروگرام کو وائرل کرنے کے لیے مہمان سے براہ راست ایسے سوالات نہ کیے جائیں کہ جس سے کسی دوسرے شخص کی تذلیل ہو۔
ٹاک شوز میں فنکاروں سے ساتھی فنکاروں کے بارے میں ایسے سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ اسے اداکاری نہیں آتی، وہ اوور ریٹڈ ہے یا انتہائی فضول اداکار یا اداکارہ ہے۔
اس طرز کے سوالات کی نشاندہی کرتے ہوئے اداکار عمران عباس نے بھی پاکستانی ٹاک شوز کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے میزبانوں کے انتہائی مضحکہ خیز اور فضول پروگرام میں شرکت نہیں کرتے جو شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ میں عمران عباس نے کہا کہ یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے پروگرام میں شرکت نہیں کرتے جہاں میزبان شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
عمران عباس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے کسی کو نیچا دکھانے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘
عمران عباس نے نام لیے بغیر اس پروگرام کی طرف اشارہ کیا جس میں پوچھے گئے سوالات سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئے جس کے بعد سوشل میڈیا پر فنکاروں کو خود پریشانی کا سامناکرنا پڑا۔ اسی پروگرام میں یمنٰی زیدی کو اوور ریٹد کہا گیا تو شہروز سبزواری کو اقرباپروری کا طعنہ دیا گیا تاہم پروگرام کے کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ میزبان کو ایسے سوالات نہیں کرنے چاہییں۔
یہ سلسلہ صرف ٹی وی پروگرام تک محدود نہیں بلکہ اب یوٹیوبرز نے بھی یہی طریقہ اپنا لیا ہے جیسا کہ کچھ عرصہ قبل نادر علی کے پوڈکاسٹ میں اداکارہ سنیتا مارشل سے ان کے مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے نامناسب سوالات کیے گئے جس پر سوشل میڈیا پر کافی بحث کی گئی۔

ایک پروگرام میں یمنٰی زیدی کو اوور ریٹد کہا گیا تھا۔ (فوٹو: ڈرامہ پری زاد)

جہاں عمران عباس نے ساتھی فنکاروں سے ایسے پروگرامز میں نہ جانے کی درخواست کی وہیں میزبان متھیرا نے یوٹیوبز کے پوڈ کاسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپنے شو میں یوٹیوبر مبین الحق کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے متھیرا نے کہا کہ نادر علی اپنے پوڈ کاسٹ میں خواتین سے غلط سوالات کے ذریعے انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ چیز دیکھی ہے کیونکہ میں نے اسے انٹرویو دیا ہے اور میں نے محسوس کیا کہ وہ عام طور پر خواتین پر اعتراض کرتا ہے۔ وہ خواتین کو مناسب عزت اور جگہ نہیں دیتا اور یہ سب ویوز اور ریٹنگ کے لیے کیا جاتا ہے۔‘
اسی طرح اداکارہ کبریٰ خان نے ایک ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہر سال کسی نہ کسی اداکار پر الزام لگا کر انہیں ذلیل کیا جاتا ہے اور یہ معمول بن گیا ہے۔‘
کبریٰ خان نے کہا کہ الزامات اور تہمت لگانے کے حوالے سے اداکار آسان ہدف ہیں۔ ’لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم میڈیا میں کام کرتے ہیں تو ہماری زندگی ان کی زندگی ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے کہ وہ میڈیا میں کام کرنے والے لوگوں کے حوالے سے ہر طرح کی باتیں کرسکتے ہیں۔
اداکارہ کبریٰ خان بہت جلد ٹیلی ویژن سکرین پر مارننگ شو کی میزبانی کرتے ہوئے نظر آئیں گی۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے مارننگ شو کا ٹیزر شئیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مارننگ شو فارمیٹ میں ایک نیا نقطہء نظر لائیں گی۔

ڈرامہ بے بی باجی کی دھوم

ڈرامہ ’بے بی باجی‘ اس وقت پاکستان ٹیلی ویژن سکرینز پر اپنی تمام تر مقبولیت کے ساتھ دیکھنے والوں خصوصاً خواتین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے یا یوں کہیں کہ ان دنوں صرف اسی ڈرامے کی بات کی جارہی ہے تو غلط نہ ہوگا۔
مشترکہ خاندانی نظام کی کہانی پیش کرنے والا ڈرامہ سیریل ’بے بی باجی‘ کے کرداروں کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی کافی بحث کی جا رہی ہے۔
اس ڈرامے کے کچھ اقساط میں ایسے پہلو دکھائے گئے ہیں جن کو شائقین کی جانب سے سراہا گیا ہے جبکہ واصف، نصیر اور جمال جیسے کرداروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
اداکارہ سنیتا مارشل اور ان کے شوہر حسن احمد نے ڈرامے میں بھی میاں بیوی کا کردار ادا کیا ہے دونوں اپنی شادی کے بعد دوسری مرتبہ آن اسکرین بھی میاں اور بیوی کے کردار میں نظر آ رہے ہیں۔
ڈرامے میں اسما کا کردار ادا کرنے والی سنیتا مارشل نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اور ان کے شوہر حسن احمد حقیقی زندگی میں ڈراموں کی طرح نہیں لڑتے اور نہ ہی کرداروں کا ان پر اثر ہوتا ہے۔
ڈرامے میں اسما کو مظلوم اور ہر بری بات برداشت کرنے والی بیوی کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ نصیر ہر وقت اپنی اہلیہ پر چلاتے رہتے ہیں۔

ڈرامہ ’بے بی باجی‘ مشترکہ خاندانی نظام پر بنایا گیا ہے۔ (فوٹو: اے آر وائی)

اسی انٹرویو میں نصیر کا کردار ادا کرنے والے حسن احمد کا کہنا تھا کہ ’ماضی کے مقابلے اس بار انہیں ایک ساتھ کام کرنے میں بہت مزہ آ رہا ہے جس پر سنیتا نے کہا کہ پہلی بار آن اسکرین میاں اور بیوی بننے پر دونوں شوٹنگ کے دوران مسکرا دیتے تھے لیکن اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا‘
رواں ہفتے اسی ڈرامے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے تھی جس میں اداکار حسن احمد نے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ انہیں نصیر نہیں بلکہ اس کے بڑے بھائی جمال کا کردار ادا کرنے کو کہا گیا تھا لیکن وہ خود اپنی مرضی سے نصیر کا کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔
ڈرامہ ’بے بی باجی‘ کی کاسٹ میں ثمینہ احمد، منور سعید، جویریہ سعود، جنید جمشید نیازی، طوبیٰ انور، فضل حسین، عینہ آصف اور فائزہ خان شامل ہیں۔
ڈرامہ میں اداکارہ طوبیٰ انور نے ایک نوجوان شادی شدہ لڑکی کا کردار کیا ہے، جے شوہر اور سسرال والوں کی سختیوں اور ناروا سلوک کا سامنا رہتا ہے۔
اپنے کردار سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ ’شادی شدہ جوڑوں کو ابتدائی دو سال تک سمجھانا چاہیے کہ جب ان کے ساتھ کوئی مسئلہ پیش آئے تو اسے کس طرح حل کرنا ہے۔‘
طوبیٰ کا کہنا تھا کہ ’شادی شدہ جوڑوں کے رشتے کو چلانا اور بچانا نہ صرف بیوی بلکہ شوہر سمیت ساس اور دیگر اہل خانہ کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن یہاں سب لوگ صرف بیاہی جانے والی لڑکی کو درس دیتے ہیں۔‘

ہالی وڈ کے فلمی ستاروں اور مصنفین کی ہڑتال کے باعث ایمی ایوارڈز کی تقریب کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایمی ایوارڈز کی منسوخی کیوں؟

ہالی وڈ کی دو بڑی فلمیں باربی اور اوپن ہائیمر ان دنوں دنیا بھر میں کامیابی کے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں لیکن دوسری جانب ہالی وڈ کے اداکاروں اور مصنفین کی ہڑتال نے نہ صرف فلمی شائقین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے بلکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ہڑتال سے انڈسٹری کو بھاری نقصان کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اس بات کی اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی دی ایمی ایوارڈز کی تقریب رواں سال ستمبر میں منعقد ہونا تھی لیکن اب بتایا جا رہا ہے کہ ہالی وڈ کے فلمی ستاروں اور مصنفین کی ہڑتال کے باعث ایوارڈز کی تقریب کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ایسا دو دہائیوں میں پہلی بار ہوا ہے کہ ایمی ایوارڈز کی تقریب ملتوی ہوئی ہے آخری  بار یہ ایواڈز 9/11 کے دہشت گرد حملوں کے باعث 2001 میں منسوخ ہوئے تھے۔
جہاں ایک طرف فنکاروں کی ہڑتال جاری ہے وہیں یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ ہالی وڈ کی تاریخ کا سب سے ہائی پروفائل کیس یعنی جانی ڈیپ اور امبر ہرڈ کی زندگی پر نیٹ فکس کی دستاویزی فلم ریلیز کے لیے تیار ہے جسے 16 اگست نیٹ فلکس پر ریلیز کیا جائے گا۔
ڈیپ ورسس ہرڈ نامی ڈاکومینٹری تین اقساط پر مشتمل ہے اور اس کے ذریعے دونوں اداکاروں کے مشہور مقدمے پر مزید روشنی ڈالی جائے گی۔

شیئر: