صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پشاور کی تحصیل متھرا میں پی ٹی آئی کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوا جبکہ حویلیاں تحصیل چیئرمین کی نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔
اتوار کو خیبر پختونخوا کی دو تحصیلوں میں چیئرمین کی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔
پشاور کی تحصیل متھرا کی خالی نشست پر چھ امیدوار جبکہ تحصیل حویلیاں میں سات امیدوار آمنے سامنے تھے۔
مزید پڑھیں
-
چیئرمین تحصیل کونسل متھرا کے انتخاب میں پی ٹی آئی کامیابNode ID: 785571
پشاور کی تحصیل سیٹ پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار انعام اللہ 20 ہزار 333 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ دوسرے نمبر پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیدوار رفیع اللہ رہے، جنہوں نے 13 ہزار 564 ووٹ لیے۔
تحصیل متھرا کی کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف نے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ متھرا کے انتخاب میں پی ٹی آئی کی کامیابی حقیقت کو عیاں کرتی ہے کہ پاکستان کے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کریک ڈاون، سنسرشپ اور خاموش کرنے کے ہتھکنڈے اس حقیقت کو بدل نہیں سکتے۔‘
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی غیرقانونی گرفتاری کا جواب عوام نے بلے پر ٹھپہ لگا کر دیا ہے، یہ ضمنی انتخابات عمران خان کے مخالفین کے لیے ٹریلر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست کا جنازہ نکل چکا ہے۔ تحریک انصاف کو مائنس کرنے والے سن لیں، عوام نے پی ٹی آئی کو زیادہ ووٹ ڈالے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متھرا سیٹ کی کامیابی عمران خان کے لیے پشاور کی جانب سے سپورٹ کا پیغام ہے۔
تحصیل متھرا کو سابق چیئرمین فرید اللہ کی کامیابی کے بعد جمیعت علمائے اسلام کا گڑھ سمجھا گیا۔ اسی لیے فرید اللہ کی وفات کے بعد گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے اس تحصیل پر خصوصی توجہ دی تاکہ یہ سیٹ پھر سے جے یو آئی کے پاس آ سکے، مگر عمران خان کی مقبولیت نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
سینیئر صحافی محمد فہیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل متھرا سے سنہ 2021 کے بلدیاتی انتخابات میں جمیعت علمائے اسلام کے امیدوار فرید اللہ 22 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، مگر اس وقت فرید اللہ کو پی ٹی آئی کے ووٹ پڑے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’فرید اللہ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر جے یو آئی میں شامل ہوئے تھے اور دوسری جانب سابق ڈپٹی سپیکر نے اپنے بھائی کو ٹکٹ دیا تھا، اس لیے ناراض ورکروں نے فرید اللہ کو سپورٹ کیا۔‘
