Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے ضمنی بلدیاتی الیکشن، پی ٹی آئی سب پر بھاری کیوں؟  

متھرا سے پی ٹی آئی کے امیدوار انعام اللہ 20 ہزار 333 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی خیبر پختونخوا)
صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پشاور کی تحصیل متھرا میں پی ٹی آئی کا امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوا جبکہ حویلیاں تحصیل چیئرمین کی نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔
اتوار کو خیبر پختونخوا کی دو تحصیلوں میں چیئرمین کی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے۔
پشاور کی تحصیل متھرا کی خالی نشست پر چھ امیدوار جبکہ تحصیل حویلیاں میں سات امیدوار آمنے سامنے تھے۔
پشاور کی تحصیل سیٹ پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار انعام اللہ 20 ہزار 333 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ دوسرے نمبر پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیدوار رفیع اللہ رہے، جنہوں نے 13 ہزار 564 ووٹ لیے۔
تحصیل متھرا کی کامیابی کو پاکستان تحریک انصاف نے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ متھرا کے انتخاب میں پی ٹی آئی کی کامیابی حقیقت کو عیاں کرتی ہے کہ پاکستان کے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کریک ڈاون، سنسرشپ اور خاموش کرنے کے ہتھکنڈے اس حقیقت کو بدل نہیں سکتے۔‘
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی غیرقانونی گرفتاری کا جواب عوام نے بلے پر ٹھپہ لگا کر دیا ہے، یہ ضمنی انتخابات عمران خان کے مخالفین کے لیے ٹریلر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست کا جنازہ نکل چکا ہے۔ تحریک انصاف کو مائنس کرنے والے سن لیں، عوام نے پی ٹی آئی کو زیادہ ووٹ ڈالے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متھرا سیٹ کی کامیابی عمران خان کے لیے پشاور کی جانب سے سپورٹ کا پیغام ہے۔
تحصیل متھرا کو سابق چیئرمین فرید اللہ کی کامیابی کے بعد جمیعت علمائے اسلام کا گڑھ سمجھا گیا۔ اسی لیے فرید اللہ کی وفات کے بعد گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے اس تحصیل پر خصوصی توجہ دی تاکہ یہ سیٹ پھر سے جے یو آئی کے پاس آ سکے، مگر عمران خان کی مقبولیت نے ایسا ہونے نہیں دیا۔
سینیئر صحافی محمد فہیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل متھرا سے سنہ 2021 کے بلدیاتی انتخابات میں جمیعت علمائے اسلام کے امیدوار فرید اللہ 22 ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، مگر اس وقت فرید اللہ کو پی ٹی آئی کے ووٹ پڑے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’فرید اللہ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر جے یو آئی میں شامل ہوئے تھے اور دوسری جانب سابق ڈپٹی سپیکر نے اپنے بھائی کو ٹکٹ دیا تھا، اس لیے ناراض ورکروں نے فرید اللہ کو سپورٹ کیا۔‘

بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’عمران خان کی غیرقانونی گرفتاری کا جواب عوام نے بلے پر ٹھپہ لگا کر دیا ہے۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

محمد فہیم کے مطابق ’اس دفعہ ضمنی بلدیاتی الیکشن میں جے یو آئی آخری وقت تک امیدوار کے انتخاب میں تذبذب کا شکار رہی۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے مومینٹم میں موجودہ سیاسی حالات اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد تیزی آئی جس کی وجہ سے کامیابی یقینی ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر یہ نچلی سطح پر الیکشن تھے مگر اس کے نتائج کے اثرات بڑے پیمانے پر ہو گے کیونکہ تمام جماعتوں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کی کیا پوزیشن ہے۔
دوسری جانب حویلیاں تحصیل میں آزاد امیدوار عزیر خان 21 ہزار 464 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئے۔
یاد رہے کہ عزیر خان کے بھائی عاطف منصف خان کو 20 مارچ 2023 کو قتل کیا گیا تھا، وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔

شیئر: